سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام
شرائطِ نکاح کے بارے میں
کہ نکاح میں کتنی شرطیں ہیں اور کیا کیا ہیں اور اگر نکاح میں جو شرطیں ہیں وہ نہیں پائی گئیں تو کیا نکاح ہوگا یا نہیں۔
برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفی محمد فیضان خان
جواب
نکاح کے شرائط یہ ہیں گواہ ہونا ، عاقل ہونا ، بالغ ہونا یعنی انعقادِ نکاح کے لئے ضروری ہے کہ لڑکا لڑکی خود یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وکیل دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا اسی طرح کی دوعورتوں اور ایک مرد کے سامنے اس طرح ایجاب و قبول کریں کہ گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سنیں
جیسا کہ در مختار مع شامی میں ہے کہ
و شرط سماع کل من العاقدین لفظ الآخر لیتحقق رضاهما و شرط حضور شاهدین حرّین أو حرّ وحرّتین ، مکلفین سامعین قولهما معاً الخ " اھ
( ج ٤ ص ۸٦ کتاب النکاح)
اور بہار شریعت میں ہے
نکاح کے لیے چند شرطیں ہیں : (۱) عاقل ہونا ۔ مجنوں یا ناسمجھ بچہ نے نکاح کیا تو منعقد ہی نہ ہوا ۔
(۲) بلوغ ۔ نابالغ اگر سمجھ وال ہے تو منعقد ہو جائے گا مگر ولی کی اجازت پر موقوف رہے گا ۔
(۳) گواہ ہونا ۔ یعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں ۔ گواہ آزاد ، عاقل ، بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے ۔ بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہو سکتا ، نہ غلام کی گواہی سے اگرچہ مدبّر یا مکاتب ہو
( بہار شریعت حصہ ہفتم صفحہ ۱۲ نکاح کے شرائط)
لہذا مذکورہ بالا شرائط میں سے ایک شرط بھی مفقود ہونے کی صورت میں نکاح نہیں ہوگا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۲۷ جمادی الآخر ۱۴۴۳ ھجری دوشنبہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ