سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک پیر ایسا ہے جو اپنے مریدہ عورتوں سے ہاتھ چوماتا ہے تو کیا اس پیر سے مرید ہونا صحیح ہے یا نہیں مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفی محمد فرمان بہرائچ شریف یوپی
جواب
اجنبیہ عورت کو چھونا جائز نہیں۔اور جو پیر ایسا کرواتا ہے وہ فاسق و فاجر ہے
اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
فاسق کے ہاتھ پر بیعت جائز نہیں۔اگر کرلی ہو فسخ کر کے کسی پیر متقی،سنی،صحیح العقیدہ،عالم دین،متصل السلسلہ کے ہاتھ پر بیعت کرے۔
مزید فرماتے ہیں: ایسے شخص سے بیعت کا حکم ہے جو کم از کم یہ چاروں شرطیں رکھتا ہو اول سنی صحیح العقیدہ ہو۔ دوم علم دین رکھتاہو۔ سوم فاسق نہ ہو۔ چہارم اس کا سلسلہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم تك متصل ہو، اگر ان میں سے ایك بات بھی کم ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت کی اجازت نہیں
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢١ ص ٦٠٣ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے
اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا اگرچہ جائز ہے مگر چھونا جائز نہیں ،اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے چھونے کی ضرورت نہیں ،لہٰذا چھونا حرام ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ ان سے مصافحہ جائز نہیں اسی لیے حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم بوقت بیعت بھی عورتوں سے مصافحہ نہ فرماتے صرف زبان سے بیعت لیتے۔ ہاں اگر وہ بہت زیادہ بوڑھی ہو کہ محل شہوت نہ ہو تو اس سے مصافحہ میں حرج نہیں ۔
یوہیں اگر مرد بہت زیادہ بوڑھا ہو کہ فتنہ کا اندیشہ ہی نہ ہو تو مصافحہ کرسکتا ہے
حوالہ
(بہار شریعت ج ٣ ح ١٦ ص۴۴۶ مکتبہ المدینہ کراچی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد اشفاق عطاری
31/01/2022
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ