سوال
سوال...... کیا فرماتےہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ عقیقہ اور قربانی میں تین حصّے ہوتے ہیں جس میں ایک حصہ غریب ومسکین کا ہوتا ہے تو کیا گوشت ہی دینا لازمی ہے یا گوشت کو اپنے استعمال میں لاکر اس حصّے کی قیمت غریب و مساکین کو دے سکتے ہیں اور اگر کسی نے تمام گوشت کو اپنے استعمال میں لےلیا اب دو تین دن کے بعد غریب و مسکین کو اس حصّے کی قیمت ادا کرے تو کیا؟ ایسا کرنا درست ہوگا یا نہیں
جواب دیکر شکریا کا موقع عنایت فرمائں بڑی مہربانی ہوگی
المستفی محمد رحمت علی
رپیڈیہا ضلع بہرائچ شریف یو. پی
جواب
عقیقہ کے گوشت کو تین حصوں میں منقسم کرنا پھر ان میں سے ایک حصہ غرباء ومساکین کو دینا اور ایک حصہ اعزاء و اقرباء کو دینا اور ایک حصہ اپنے لئے رکھنا مستحب اور بہتر ہے کہ اگر تین حصے کئے تو بہتر ہے اور مستحب پر عمل ہوا، گوشت کےتین حصے کرنا واجب یا فرض نہیں کہ نہیں کریگا تو گنہگار ہوگا
غرباء ومساکین کو عقیقہ کا گوشت دینا لازم و ضروری نہیں ہے لہذا اگر پورے گوشت کو اپنے مصرف میں لایا تو اب اس پر غرباء کے حصے کےگوشت کی قیمت نکالنی بھی لازم و ضروری نہیں ہے ہاں بہتراور مستحب یہ ہےکہ تین حصے کرے ایک حصہ اپنے لئے رکھے ،ایک حصہ اپنے خویش و اقارب کو دیدے اور ایک حصہ غرباء ومساکین میں تقسیم کردے
چنانچہ بزازیہ میں ہے
لیس لہ فی اللحم الا الاطعام او الاکل
(عالمگیری ج ٦ص٢٩٤)
اور مجدد اعظم امام اہل سنن امام احمد رضا خان محدث بریلوی قدس سرہ رقمطراز ہیں
گوشت بھی مثل قربانی تین حصے کرنا مستحب ہے ایک اپنا ایک اقارب اور ایک مساکین کا، اور چاہے تو سب کھا لے خواہ سب بانٹ دے جیسے قربانی، اور پکاکر کھلانا کچا تقسیم کرنے سے افضل ہے
حصہ ضروری کسی کا بھی نہیں استحبابی حصہ میں تہائی اپنا رکھا گیا ہے"اھ
(فتاوی رضویہ ج ٢٠ص ٥٨٤,٥٨٥)
لہذا عقیقہ اور قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا اور ایک حصہ غریبوں میں بانٹنا مستحب ہے لازم و ضروری نہیں اگر پورا رکھ لیا تو اب اسکی قیمت نکالنی اس پر لازم و ضروری نہیں پھر اگر وہ قیمت نکال کر غریبوں میں بانٹ دے تو ضرور ثواب کا مستحق ہے اور حق سبحانہ و تعالیٰ سے اجر عظیم کی امید کامل بھی
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی
مقام کشن گنج بہار
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ