سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا پانی بیچ سکتے ہیں کہ نہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفی محمد آغاز حیدرآباد
جواب
پانی کی خرید وفروخت کرنا جائز ہے جبکہ پانی بیچنے والے کی ملک میں ہو
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ
پانی کی مختلف اقسام بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :’’چوتھے ، وہ پانی جس کو گھڑوں ، مٹکوں یا برتنوں میں محفوظ کردیا گیا ہو ، اس کو بغیر اجازت ِ مالک کوئی شخص صرف میں نہیں لاسکتا اور اس پانی کو اس کا مالک بیع بھی کرسکتاہے
(بھارشریعت، ج 3، ص 667،مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:’’بعض جگہ مکانوں میں حوض بنارکھتے ہیں، برساتی پانی اس میں جمع کرلیتے ہیں اور اپنے استعمال میں لاتے ہیں عربی میں ایسے حوض کو صہریج کہتے ہیں۔ یہ پانی خاص اس شخص کی ملک ہے جس کے گھر میں ہے اور یہ پانی ویسا ہی ہے، جیسا گھڑے وغیرہ میں بھرلیا جاتا ہے کہ بغیر اجازت مالک کوئی شخص اپنے کسی صرف میں نہیں لاسکتا ۔ملخصا
(بھارشریعت، ج 3 ، صفحہ 668، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد اشفاق عطاری
مقام نیپال الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ