Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہین علما کرام اس مسئلہ میں کہ گیارویں کے بچے ہوئے پیسے امام لے سکتا ہے یا نہیں؟ المستفی نصر الدین عزیزی

       جواب

یہ پیسے نفلی صدقہ ہیں جس خاص غرض کے لیے لیا گیا ہے اس کے غیر میں صرف نہیں کیا جا سکتا اگر وہ غرض پوری ہوچکی ہو تو جس نے چندہ دیا ہے اس کو واپس کیا جائے یا اس کی اجازت سے دوسرے کام میں خرچ کیا جائے اگر چندہ دہندگان موجود نہ ہو تو اس کے عاقل بالغ وارثوں کی طرف رجوع کی جائے اگر ان میں کوئی مجنون یا نابالغ ہے تو باقیوں کی اجازت صرف اپنے حصے کے قدر میں معتبر ہوگی صبی ومجنون کا حصہ خواہی نخواہی واپس دینا ہوگا، اور اگر وارث بھی نہ معلوم ہوں تو جس کام کے لئے چندہ دہندوں نے دیا تھا اسی میں صرف کریں، وہ بھی نہ بن پڑے تو فقراء پر تصدق کردیں، غرض بے اجازت مالکان امام کا اپنے لئے خرچ کرنا جائز نہیں چاہے مفلس ہو چاہے غنی

اسی طرح فتاوی رضویہ (١٣٤/١٦) اور فتاوی امجدیہ (٣٩/٣) پر ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی

مقام گونڈی ممبئی مہاراشٹر

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ