

سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں امام کو تراویح کی اپنی تنخواہ پہلے ہی سے مقرر کرکے رکھوانا جائز ہے
المستفی آفتاب احمد جموں کشمیر
جواب
تراویح کی راقم طے کرنا جائز نہیں
جیساکہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ بہارشریعت میں تحریر فرماتےہیں کہ
آج کل اکثر رواج ہوگیا ہے کہ حافظ کو اُجرت دے کر تراویح پڑھواتے ہیں یہ ناجائز ہے دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں اُجرت صرف یہی نہیں کہ پیشتر مقرر کر لیں کہ یہ لیں گے یہ دیں گے بلکہ اگر معلوم ہے کہ یہاں کچھ ملتا ہے اگرچہ اس سے طے نہ ہوا ہو یہ بھی ناجائزہے کہ اَلْمَعْرُوْفُ کَالْمَشْرُوْطِ ہاں اگر کہہ دے کہ کچھ نہیں دوں گا یا نہیں لُوں گا پھر پڑھے اور حافظ کی خدمت کریں تو اس میں حرج نہیں کہ اَلصَّرِیْحُ یُفَوِّقُ الدَّلَالَۃَ
بحوالہ بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ ٦٩٢
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ