سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اور اس مسجدمیں واش روم بھی نہیں ہے
اور ہمارا گھر بھی قریب ہے دس قدم پر کیا اس صورت میں استنجاء کرنے کے لئے گھر جاسکتا ہوں یا نہیں برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
المستفی محمد جمیل رضوی پاکستان
جواب
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ معتکف حاجت کے لئے مجبوری میں گھر جا سکتا ہے کوئی مضائقہ نہیں
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں
(01) حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ پیشاب استنجا وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے اور لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے کہ کوئی چھینٹ مسجدمیں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں ، نکلے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا۔یوہیں اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں
(02) حاجت شرعی مثلاً عید یا جمعہ کے لیے جانا یا اذان کہنے کے لیے منارہ پر جانا، جبکہ منارہ پر جانے کے لیے باہر ہی سے راستہ ہو اور اگر منارہ کا راستہ اندر سے ہو تو غیر مؤذن بھی منارہ پر جا سکتا ہے مؤذن کی تخصیص نہیں
(بہار شریعت جلد 01 صفحہ 1023 /1024 مطبوعہ المدینہ دعوت اسلامی کراچی )
معلوم ہوا کہ معتکف حاجت کے لئے مجبوری میں گھر جا سکتا ہے فقط والسلام
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ