Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  شرع کے نزدیک لاؤڈ-اسپیکر پر شبینہ پڑھنا کیسا ہے؟ المستفی محمد محبوب عالم رضوی

       جواب

شبینہ یعنی ایک شب میں قرآن کریم کی مکمل تلاوت کرنا، بالاتفاق جائز ہے. سننے والوں کا مجمع خاص تلاوت سننے کے لیے ہو تو لاؤڈ اسپیکر پر جائز ہے
اللهﷻ فرماتا ہے وَ اِذَا قُرِیَٔ الۡقُرۡاٰنُ فَاسۡتَمِعُوۡا لَهٗ وَ اَنۡصِتُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿الأعراف، ۲۰۴﴾ اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو. اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید اگر تلاوت کی جائے تو اسے غور سے سننا اور خاموش رہنا فرض ہے. اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے کہ یہ فرض عین ہے یا فرض کفایہ ج
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ علماء کو اختلاف ہے کہ یہ استماع وخاموش فرض عین ہے کہ جلسہ میں جس قدر حاضر ہوں سب پر لازم ہے کہ ان میں جو کوئی اس کے خلاف کچھ بات کرے مرکتب حرم وگنہگار ہوگا یا فرض کفایہ ہے کہ اگر ایک شخص بغور متوجہ ہو کر خاموش بیٹھا سن رہا ہے تو باقی پر سے فرضیت ساقط، ثانی اوسع اور اول احوط ہے

(فتاوی رضویہ، ٣٥١/٢٣)
لہذا لاؤڈ اسپیکر پر قرآن مجید تلاوت کرنا اس مجمع میں جہاں لوگ خاص اسی مقصد کے لیے مجمع ہوئے، لاؤڈ اسپیکر کی اتنی آواز کے ساتھ جائز ہے کہ وہ تمام سامعین کے لیے کافی ہو اور جہاں کم سے کم ایک شخص ایسا موجود ہوں جو بغور شبیہ سن سکتا ہے، قرآن کریم تیز آواز پڑھنے سے احتیاط چاہیے. اور جس جلسہ میں تمام لوگ ایسے ہیں جو قرآن سننا ہی نہیں چاہتے یا مصروفیات، ضروریات وغیرہ کی وجہ سن نہیں سکتے، قرآن کریم کا پڑھنا لاؤڈ اسپیکر پر بالاتفاق نا جائز ہے. واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی

مقام گوندی ممبئی مہاراشٹر

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ