Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مال زکوٰۃ کس کو دے سکتے ہیں بیوہ اور یتیم کو دینے سے کیا زکوٰۃ ادا ہوجائے گی یا نہیں وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی؟ المستفی سلمان رضا خان : محمد پور کاشی چندوسی

       جواب

مصارف زکوة یعنی وہ لوگ جو مال زکوة کے مستحق ہیں سات ہیں (١ ) فقیر : وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ ہو مگر اتنا نہیں کہ نصاب کو پہنچ جائے یا نصاب کی قدر ہو تو اس حاجت اصلیہ میں مستغرق ہو (٢) مسکین : وہ شخص ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لیے اس کا محتاج ہے (٣) عامل : وہ شخص ہے جسے بادشاہ اسلام نے زکوۃ اور عشر وصول کرنے کے لئے مقرر کیا اسے کام کے لئے اسے اتنا دیا جائے کہ اس کو اور اس کے مددگاروں کا متوسط طورپر کافی ہو (٤) رقاب : سے مراد مکاتب غلام کو دینا کہ اس مال زکوة سے بدل کتابت ادا کرے اور غلامی سے اپنی گردن رہا کرے (٥) غارم : یہ وہ شخص ہے جو مقروض ہو یعنی اس پر اتنا قرض ہو کہ کہ اسے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہ رہے اگرچہ اس کا اوپر باقی ہوں مگر لینے پر قادر نہ ہو (٦) فی سبیل اللہ : یعنی راہ خدا میں خرچ کرنا مثلا کوئی شخص جہاد میں جانا چاہتا ہے سواری اور ظاہرا اس کے پاس نہیں تو اسے مال زکوۃ دے سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ (٧) ابن السبیل : یعنی مسافر جس کے پاس مال نہ رہا زکوۃ لے سکتا ہے اگرچہ اس کے گھر مال موجود ہو مگر اس وقت پوری ہوجائے زیادہ کی اجازت نہیں اگر بیوہ اور یتیم زکوۃ کے مستحق ہیں یعنی مالک نصاب نہیں ہیں تو انہیں مال زکوۃ دے سکتے ہیں
قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ-فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(۶۰)
ترجمہ کنز العرفان زکوٰۃ صرف فقیروں اور بالکل محتاجوں اور زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر کئے ہوئے لوگوں اور ان کیلئے ہے جن کے دلوں میں اسلام کی الفت ڈالی جائے اور غلام آزاد کرانے میں اور قرضداروں کیلئے اور اللہ کے راستے میں (جانے والوں کیلئے) اور مسافر کے لئے ہے۔ یہ اللہ کامقرر کیا ہوا حکم ہے اور اللہ علم والا، حکمت والا ہے سورہ توبہ آیت نمبر٨ اور اگر بیوہ کے پاس کھانے پینے کو نہیں.ہے غریب محتاج ہے مگر زیور اتنا ہے کہ نصاب کو پہونچ جائے تو اسے زکوۃ نہ دیں بلکہ مال زکوۃ کو حیلہ کرکے مدد کی جائے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ عبیداللہ حنفی بریلوی

خادم التدریس جامعہ عربیہ فیض الرسول و امام جامع مسجد قصبہ رچھا ضلع بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ