سوال
کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا داماد اپنی سوتیلی ساس سے نکاح کر سکتا ہے اور کیا وہ داماد سے پردہ کرے گی؟
المستفی محمد ساجد علی بہرائچ
جواب
داماد اور سوتیلی ساس کے درمیان حرمت مصاہرت نہیں ہوتی لہذا اس سے نکاح جائز اور دونوں عورتوں کو ایک ساتھ نکاح میں رکھنا بھی جائز ہے۔ نکاح نہ کرتا تو سوتیلی ساس نامحرم ہوتی اور ایسی نامحرم سے پردہ واجب. والله اعلم
الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ
زوجہ کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے کہ سوتیلی ماں ماں نہیں ہوتی
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اِنۡ اُمَّهٰتُهُمۡ اِلَّا الِّٰٓیۡٔ وَلَدۡنَهُم
(القرآن، ۵۸/۲)
اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَاُحِلَّ لَکُمۡ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُم
(القرآن، ۴/۲۴)
الله تعالی نے فرمایا
ان کی مائیں صرف وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنم دیا ہے
اور الله تعالی نے فرمایا
ان کے ماسوا تمھارے لیے حلال قرار دی گئی ہیں
(فتاوی رضویہ، ٢٧٠/١١)
قال الشیخ کریم الله الرضوی
داماد اپنی سوتیلی ساس نکاح کر سکتا ہے
جیسا کہ حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اپنی بیوی کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے اصل یہ ہے کہ ساس کی حرمت اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ خسر کی زوجہ ہے بلکہ اس لئے کہ وہ زوجہ کی ماں ہے اور سوتیلی ساس میں یہ وجہ نہیں لہذا اس کے حلال ہونے میں کوئی شبہ نہیں
(فتاوی فقیہ ملت، ١٩٦/٨)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی
گونڈی ممبئی مہاراشٹر
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ