Headlines
Loading...
بوسیدہ مصحف/ جا نماز کو تالاب میں ٹھنڈا کرنا کیسا

بوسیدہ مصحف/ جا نماز کو تالاب میں ٹھنڈا کرنا کیسا

Gumbade AalaHazrat

سوال
  جو مصلی اور جانماز خراب ہوگیا ہو جس پر نماز نہ پڑھی جارہی ہو اور قرآن مجید اور دیگر کتابیں جو پڑھنے کے قابل نہ ہوں بلکل خراب ہوگئی ہوں تو کیا ان سب چیزوں کو پتھر سے باندھکر تالاب میں ٹھنڈا کرسکتے ہیں؟ اور اگر ایسا نہیں کرسکتے تو ان سب چیزوں کو کیا کیا جائے کس طریقہ کو اپنایا جائے؟ المستفی محمد یوسف علی

       جواب

اگر وہ مصلی بیچا جا سکتا ہے اور وہ مال مسجد سے ہے تو متولی اسے بیچ کر فروخت قیمت ضروریات مسجد پر صرف کر سکتا ہے اور اگر کسی شخص نے اپنے مال سے مسجد میں دیا تھا تو وہ اس کی ملک کی طرف عود کرے گی جو وہ چاہے کرے، وہ نہ رہا ہو اور اس کے وارث وہ بھی نہ رہے ہوں یا پتا نہ ہو تو ان کا حکم مثل لقطہ ہے، کسی فقیر کو دے دیں، خواہ باذن قاضی (یعنی شہر کا سب سے بڑا عالم) کسی مسجد میں صرف کر دیں. بوسیدہ کتابوں کو پانی میں ٹھنڈا کرنے سے عمدہ طریقہ وہ ہے جو ہمارے اسلاف نے بیان فرمایا کہ کسی پاک کپڑے میں اوراق کو جمع کرکے لپیٹیں اور کسی ایسی جگہ جہاں پاؤں نہ پڑتا ہو گہری بغلی قبر کھود کر دفن کر دیں. یہی معاملہ بوسیدہ مصلوں کے ساتھ بھی کریں اگر وہ بیچنے لائق نہیں رہے ہوں
الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ رحمۃ فرماتے ہیں کہ اسے مثل دفن کریں یعنی ان اوراق کو جمع کرکے پاک کپڑے میں لپیٹیں اور ایسی جگہ جہاں پاؤں نہ پڑتا ہوں عمیق بغلی قبر اس کے لائق کھود کر اس میں سپرد کر دیں (فتاوی رضویہ، ٤٠٣/٢٣) قرآن مجید پر پتھر رکھ کر اسے سمندر میں اترنے کے لیے چھوڑ دینا اس میں ایک قسم تحقیر ہے. صاحب
ذخیرہ فرماتے ہیں ینبغی ان یلحد له ولا یشق له لانه یحتاج الی اھالة التراب علیه وفي ذلك نوع تحقیر

(رد المحتار، ١١٩/١)
مناسب یہ ہے کہ اس کے لئے بغلی قبر بنائی جائے لیکن شق (سیدھی) نہ ہو کیونکہ اس صورت میں قرآن مجید پر مٹی ڈالنے کی ضرورت پیش آئے گی اور اس میں ایک قسم تحقیر ہے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی

مقام گونڈوی مہاراشٹر ممبئی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ