Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کے کالر والا کرتا پہننا کیسا ہے ۱ ) ناپسندیدہ ہے ۲ ) مکروہ تنزیہی ہے ۳ ) مکروہ تہریمی ہے برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں اور شکریہ ادا کرنے کا موقع عنایت فرمائیں بینوا توجروا المستفی محمد علی زین اللہ خان قادری نوری رضوی روم نمبر 07 بلڈنگ نمبر کے ٹی 08 ٹرانزٹ کیمپ نیتا جی نگر کامراج نگر گھاٹکوپر مشرق ممبئی

       جواب

کالر والا کرتا پہننا جائز ہے اور اسے پہن کر نماز پڑھنا بھی درست ہے
جیسا کہ محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد نظام الدین رضوی صاحب فرماتےہیں کالر کی وجہ سے نماز پر کوئی اثر نہیں کیونکہ شرٹ اور قمیص میں کالر عادت کے مطابق ہوتی ہے اور اس کو پہن کر بڑے لوگوں کے دربار میں جانا بے ادبی نہیں سمجھا جاتا اور اصل یہ ہے کہ جس طریقے کا لباس پہن کر بڑوں حاکموں اور افسروں کے دربار میں جانا صحیح ہو اور بے ادبی تصور نہ کیا جاتا ہو اس طرح کے لباس میں اللہ تعالٰی کے بارگاہ میں حاضری ہو سکتی ہے لہٰذا کالر دار کرتا قمیص یا شرٹ پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں بہتـر تو یہی ہے کی پوری آستین ہو لیکن اگر پوری آستین نہیں ہے تو بھی نماز ہوجائے گی ہاں خلاف اولیٰ ہوگی کالر اپنی وضع کے لحاظ سے موڑی ہوئی ہوتی ہے جو کف ثوب ہے یعنی کپڑے کو موڑنا مگر کف ثوب وہ مکروہ تحریمی ہے جو عادت ناس کے خلاف ہو اور اس طور پر موڑ کر حاکموں کے دربار میں جانا بے ادبی سمجھا جاتا ہو اور یہ کف ثوب جو کالر میں ہوتا ہے عادت ناس کے مطابق ہے اور کالر دار قمیص یا شرٹ پہن کر حاکمـوں کے دربار میں جانا قطعاً بے ادبی نہیں سمجھـا جاتا اس لئے یہ مکروہ نہیں بلاکراہت جائز و مباح ہے (سراج الفقہا کی دینی مجالس صفحہ نمبر 69 مطبوعہ ناشر پبلیکیشنز ) اور حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریمی ہے

(بہار شریعت جلد 03 صفحہ نمبر 634 مطبوعہ المدینہ فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی

خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ