Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  السلام علیکم ورحمتہ اللہ بھائی ایک مناجات ہے یا الہی رحم فرما مصطفی کے واسطے اور یا رسول اللہ کرم کیجئے خدا کے واسطے یا رسول اللہ کرم کیجئے خدا کے واسطے اس کو آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں دلیل کے ساتھ مجھے بتا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی اس لیے کہ دو چار لوگ پریشان کر رہے ہیں ویسے بتاتا ہوں مانتے نہیں اپنی کم علمی کی وجہ سے زیادہ سمجھا نہیں پا رہا ہوں اس لیے آپ اس مسئلہ کو حل کریں اس کو قرآن و حدیث کی روشنی میں میں دلیل کے ساتھ بھیجے بڑی مہربانی ہوگی المستفی محمد معراج عالم پورنوی

       جواب

رب کریم رؤف ورحیم نے اپنے برگزیدہ بندوں ،رسلان عظام،اولیائے کاملین،اور صالحین کو عامۃ المسلمین کے لئے مددگار بنایا اور جب کوئی بندہ کسی مصیبت کے وقت یا کسی بھی حالت میں ان نفوس قدسیہ کی بارگاہ میں کوئی عریضہ پیش کرتا ہے یا انہیں پکارتا ہے تو یقینا وہ انکی پکار کو سنتے بھی ہیں اور انکی حاجت روائی بھی فرماتے ہیں چنانچہ رب کریم کا ارشاد پاک ہے فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(۴)
ترجمہ بیشک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں(کنزالایمان) (پ ۲۸سورہ تحریم آیت ٤) اس آیت کریمہ میں خود رب ذوالجلال فرماتا ہے کہ سید الملائکہ حضرت جبریل علیہ السلام،صالحین عظام اور دگر فرشتے لوگوں کے لئے مددگار ہیں تو پھر سید الانس والجان صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا کہنا ؟؟ دوسری جگہ خود رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب پاک صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عظمت ورفعت یوں بیان فرمائی ہے عربی عبارت وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴)
ترجمہ اور اگر وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول انکی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں(کنزالایمان) اس آیت کریمہ میں اللہ نے واضح طور پر فرمادیا کہ اگر لوگ گناہ کرکے معاصیات میں گرفتار ہو کر اپنے ان گناہوں کی معافی کے لئے رسول کو سفارشی بناکر اللہ کے حضور گریہ وزاری کریں گے تو رب انہیں رسول کے صدقہ میں معاف فرما دے گا یہ دونوں آیتیں اور ان کے علاوہ بھی بہت ساری آیتیں واضح طورپر استعانت للغیر پر دال ہیں اور جب ایک عاشق رسول اور محب اولیاء و صالحین کی نگاہ ان آیتوں پر پڑتی ہے تو وہ پکار اٹھتا ہے (پ٥سورہ نساء آیت٦٤) یاالہی رحم فرما مصطفی کے واسطے یارسول اللہ کرم کیجئے خدا کے واسطے اور کیوں نہ پکارے جبکہ خود سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی کو نماز کے بعد یوں دعا مانگنے کے تعلیم فرمائ اللہم انی اسئلک واتوجہ الیک بنبیک محمد نبی الرحمۃ یا محمد انی اتوجہ بک الی ربی فی حاجتی ھذہ لتقضی لی اللہم فشفعہ فی الہی میں تیرے نبی رحمت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے تجھ سے مانگتا اورتیری طرف توجہ کرتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے توسل سے اپنی اس حاجت میں اپنے رب کیطرف توجہ کرتا ہوں کہ میری یہ حاجت روا ہو الہی انکی شفاعت میرے حق میں قبول فرما اس حدیث پاک کو
سیدنا حضرت امام ترمذی رحمہ اللہ نے یوں بیان فرمایاہے عن عثمان بن حنیف ان رجلا ضریر البصر اتی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال ادع اللہ تعالیٰ ان یعافینی قال ان شئت دعوت وان شئت صبرت فھو خیر لک قال فادعہ قال فامرہ ان یتوضا فیحسن وضوءہ ویدعو بھذ ا الدعاء الھم انی اتوجہ بک الی آخرہ

(کتاب الدعوات ص ٥٦٢)
اس کے علاوہ ائمہ دین وعلماء ربانیین کا بھی مبارک عمل رہا ہے کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آن پڑتی تو انبیاء،اولیاء صالحین کو پکارتے اور اسے شئ مرغوب قرار دیتے اور اسکے منکر کو معاند ،مکابر کہتے چنانچہ حضور پر نور سرکار اعلی حضرت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر ایک مقالہ بنام انوار الانتباہ فی حل نداء یارسول اللہ تحریر فرمایا ہے جس میں سیدی جمال بن عبد اللہ بن عمر مکی رحمہ اللہ کا ایک فتویٰ نقل فرمایا ہے اور وہ یہ کہ آپ فرماتے ہیں سئلت عمن یقول فی حال الشدائد یا رسول اللہ او یا علی او یا شیخ عبد القادر مثلا ھل ھو جائز شرعا ام لا ؟ اجبت نعم الاستغاثۃ بالاولیاء وندائھم والتوسل بھم امر مشروع وشئ مرغوب لا ینکرہ الا مکابر او معاند وقد حرم برکۃ الاولیاء الکرام الخ (ص٨ ) ان کے علاوہ بھی احادیث وآثار اور اقاویل ائمہ دین بکثرت ہیں لہذا قرآن حکیم کی آیتوں ،حدیث رسول اور بزرگان دین کے فرامین سے واضح طور پر ثابت ہو گیا کہ
حضور اعلی حضرت کا مذکورہ شعر انہیں آیات بینات کی تفسیر،مذکورہ حدیث اور اسکے علاوہ احادیث کی تشریح اور سلف وخلف علماء ربانیین کے فرامین کی سچی توضیح ہے واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی

کشنگنج بہار انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ