

سوال
علماء کرام سے ایک بہت ضروری سوال یہ کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عقیقہ صبح کے وقت سورج نکلنے سے پہلے ہونا چاہیے کیا اور اوقات میں عقیقہ نہیں ہوگا پلیز جلدی جواب عنایت فرمائیں
المستفی محمد افسر رضا
جواب
جو لوگ کہتے ہیں صبح سورج نکلنے سے پہلے عقیقہ ہونا چاہیے یہ ان کی منشاء ہے وبس شریعت میں اس کی کوئی حقیقت نہیں عقیقہ کبھی کبھی بھی کسی بھی وقت کرسکتے ہیں کوئی شرعی قباحت نہیں
ہاں رات میں عقیقہ کرنا (جانور ذبح) مکروہ تنزیہی ہے خلاف اولی ہے چونکہ رات میں جانور ذبح کرنا اندیشہ غلطی کے باعث مکروہ ہے اور اگر لائٹ وغیرہ کا مکمل طور پر انتظام میں تو رات میں عقیقہ کرنے میں کوئی حرج نہیں
حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
رات کو (جانور) ذبح کرنا اندیشہ غلطی کے باعث مکروہ تنزیہی خلاف اولی ہے۔ اور ضرورت واقع ہو مثلا صبح کے انتظار میں جانور مر جائے گا تو کچھ کراہت نہیں
لانہ الاٰن مأمور به حذرا عن اضاعة المال اھ
کیونکہ مال کے ضائع ہونے کے خطرہ کی بناء پر وہ اب اس کا مامور ہے۔اھ ت) پھر کراہت اس فعل میں ہے ذبح اگر صحیح ہو جاۓ ذبیحہ میں کچھ کراہت نہیں
لتبین ان الغلط لم يقع
واضح ہو جانے پر کہ غلطی نہ ہوئی
در مختار میں ہے
کره تنزيها الذبح ليلا لاحتمال الغلط
غلطی کے احتمال کی وجہ سے رات کو ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے
( فتاوی رضویہ مترجم جلد ۲۰ صفحہ ۲۱۳)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ
۲ ذی الحجہ ۱۴۴۳ ھجری
۲ جولائی ۲۰۲۲ عیسوی شنبہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ