Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ میں نے ایک کتاب میں پڑھا کہ شب برات کی رات میں غسل کرنا مستحب ہے کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟ المستفی حافظ محمد سعید احمد غازی پور

       جواب

جی یہ صحیح ہے۔ شب برات میں غسل کرنا مستحب ہے
در مختار مع ردالمحتار میں ہے وفی لیلۃ براءۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان

(ردالمحتار، ج١، ص٣٤٢)۔
بہار شریعت میں ہے جمعہ،عید،بقرعید،عرفہ کے دن اور احرام باندھتے وقت نہانا سنّت ہے اور وقوفِ عرفات و وقوفِ مزدلفہ و حاضریٔ حرم و حاضریٔ سرکا رِ اعظم و طواف ودُخولِ منیٰ اور جَمروں پر کنکریاں مارنے کے لیے تینوں دن اور شبِ برات اور شبِ قدر اور عَرفہ کی رات اور مجلسِ میلاد شریف اور دِیگر مجالسِ خیر کی حاضری کے لیے اور مردہ نہلانے کے بعد اور مجنون کو جنون جانے کے بعد اور غشی سے افاقہ کے بعد اور نشہ جاتے رہنے کے بعد اور گناہ سے توبہ کرنے اور نیا کپڑا پہننے کے لیے اور سفر سے آنے والے کے لیے، استحاضہ کا خون بند ہونے کے بعد، نماز کسوف و خسوف و اِسْتِسقاء اور خوف و تاریکی اور سَخْت آندھی کے لیے اور بدن پر نَجاست لگی اور یہ معلوم نہ ہوا کہ کس جگہ ہے ان سب کے لیے غُسل مستحب ہے "(بہار شریعت،ح٢، ص٣٢٤) واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ شان محمدالمصباحی القادری

ممبئی مہاراشٹر انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ