اجرت .تجارت
نماز
عورتوں اور مردوں کی نماز میں کیا فرق حدیث سے ثابت ہے
سوال
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحبان کی بارگاہ میرا ایک سوال کی عورتوں اور مردوں کی نماز میں جو فرق ھے کیا کوئی حدیث سے ثابت ھے اگر ھے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ھوگی، یہ سوال میں کئی گروپس میں سینڈ کیا مگر جواب لا حاصل میں امید کرتا ھو کہ اس گروپ سے جواب ضرور ملیگا
المستفی فقط والسلام، عبدر الرحیم اشرفی آندھرا پردیش انڈیا
جواب
جس طرح بالغ مرد پر نماز فرض ہے اسی طرح بالغ عورت پر بھی نماز فرض ہے لیکن اس کی نماز مرد کی نماز سے کچھ مختلف ہے
جیسا کہ حدیث نبوی ﷺ میں ہے
عن زید بن أبي حبیب أنہ علیہ السلام مرّ علی مرأتین تصلیان فقال: إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلی الأرض فإن المرأة في ذلک لیست کالرجال/ مراسیل، اھ
اور مرد و عورت کے نماز پڑھنے میں جو فرق ہیں وہ یہ ہیں
(تکبیر) مرداپنی ہتیھیلیاں آستین کے باہر رکھے
عورت اپنی ہتھیلیاں آستین یا چادر کے اندر چھپاکر رکھے_*
(تحریمہ)مرد اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائے
عورت اپنے دونوں ہاتھوں کو صرف مونڈھوں تک اٹھائے_*
(قیام)مرداپنے ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھے
عورت پستان (چھاتی) کے نیچے ہاتھ باندھے
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا
(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497)
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔
اور مرد دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ پر رکھے اور چھنگلیاں اور انگوٹھا کلائی کے ارد گرد حلقہ کی شکل میں رکھے اور بیچ کی انگلیوں کو بائیں ہاتھ کی کلائی کی پشت پر بچھادے_*
(عورت) بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو پستان(چھاتی) کے نیچے رکھ کر اس کی پشت پر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھے_
(رکوع)مرد پورا چھکے اس طرح کہ پیٹھ خوب بچھائے کہ اگر پانی کا پیالہ بھر کر پیٹھ پر رکھ دیا جائے تو ٹھہر جائے اپنا سر پیٹھ کے محاذ(برابر) میں رکھے نہ نیچے جھکائے اور نہ اونچارکھے ہاتھ پر ٹیک لگائے یعنی وزن دے گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر انگلیاں خوب کھلی ہوئی اور کشادہ رکھے اپنی ٹانگیں مطلق نہ جھکائے بلکہ بلکل سیدھی رکھے
(عورت) صرف اتنا جھکے کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائے اپنا سر پیٹھ کے محاذ (برابر)سے اونچا رکھے ہاتھ پر ٹیک نہ لگائے یعنی وزن نہ دے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھے اور گھٹنے پکڑے نہیں ہاتھ کی انگلیاں کشادہ نہ کرے بلکہ ملی ہوئی رکھے اپنی ٹانگیں جھکی ہوئی رکھے مردوں کی طرح سیدھی نہ رکھے
(سجدہ)مرد پھیل کر اور کشادہ ہوکر سجدہ کرے بازو کو کروٹوں سے پیٹ کو ران سے اور ران کو پنڈیوں سے جدا رکھے کلائی اور کہنیاں زمین پر نہ بچھائے بلکہ ہتھیلی زمین پر رکھ کر کلائیاں اور کہنیاں اوپر اٹھائے رکھے
(عورت) سمٹ کر سجدہ کرے بازوکو کروٹ سے پیٹ کو ران سے اور ران کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو زمین سے ملادے کلائیاں اور کہنیاں زمین پر بچھادے یعنی زمین سے لگائے_*
(جلسہ)مرد، اپنا بایاں قدم بچھاکر اس پر بیٹھے اور دایاں قدم اس طرح کھڑا رکھے کہ تمام انگلیاں قبلہ رو ہوں اپنی ہتھیلیاں ران پر رکھے اور انگلیاں اپنی حالت پر چھوڑ دے یعنی انگلیاں نہ کشادہ رکھے نہ ملی ہوئی رکھے
(عورت), دونوں پاؤں دائیں طرف نکال دے اور بائیں سرین (چوتڑ) کے بل زمین پر بیٹھے اپنی ہتھیلیاں ران پر رکھے اور انگلیاں ملی ہوئی رکھے_*
نوٹ, مرد یا عورت حالت نماز میں ہوں تو آگے سے گزرنے والے کو متنبہ کیسے کرے
(مرد) نماز پڑھ رہا ہے اور کوئی شخص آگے سے گزرے تو سبحان اللہ کہہ کر گزرنے والے کو متنبہ کرے
(عورت), نماز پڑھ رہی ہے اور کوئی شخص آگے سے گزرے تو ہاتھ پر ہاتھ مار کر متنبہ کرے اس کو شرع اصطلاح میں تصفیق کہتے ہیں
(نماز فجر) مرد کو نماز فجر میں اسفار تک تاخیر کرنا مستحب ہے یعنی اتنا اجالا ہوجائے کہ زمین روشن ہوجائے اور آدمی آسانی سے ایک دوسرے کو پہچان لے_*
(عورت) نماز فجر غلس یعنی اول وقت (اندھیرے) میں پڑھے عورت فجر کی نماز مردوں کی جماعت قائم ہونے سے پہلے یعنی اجالا پھیلنے سے پہلے پڑھے باقی نمازوں میں مردوں کی جماعت ہونے کا انتظار کرے یعنی مردوں کی جماعت ہوجانے کے بعد پڑھے
(نماز جمعہ و عیدین) مرد، پر نماز جمعہ فرض ہے اور عیدین کی نماز واجب ہے
(عورت) پر جمعہ و عیدین کی نماز نہیں ہے
تنبیہ
عورت بھی کھڑی ہوکر نماز پڑھے ,جن نمازوں میں, یعنی فرض واجب اور سنت مؤکدہ میں مردوں پر قیام فرض ہے ان نمازوں میں عورتوں پر بھی قیام فرض ہے اگر بلاعذر شرعی ان نمازوں کوبیٹھ کر پڑھی تو نماز نہ ہوگی،
سب مسائل حدیث و فقہ کی نصوص سے ثابت ہیں حوالے کے لئے ان کتابوں کی طرف مراجعت کر سکتے ہیں
المعجم الکبیر طبرانی مصنف عبد الرزاق ہدایہ شامی عالمگیری وغیرہم)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ
۷ ربیع الثانی ۱۴۴۴ ھجری
۳ نومبر ۲۰۲۲ عیسوی پنجشنبہ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ