Headlines
Loading...
Gumbade AalaHazrat

سوال
  السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ منی مذی اور احتلام میں کیا فرق ہے؟ کیا احتلام میں غسل فرض ہوجاتا ہے برائے کرم جلد جواب عنایت فرمادیں المستفی محمد اویس قرنی القادری

       جواب

١.منی اس سفید گاڑھے پانی کو کہتے ہیں جس سے آلہ منکسر ہو جاتا ہے اور شہوت ختم ہوجاتی ہے۔ مذی وہ سفید پتلا پانی ہے جو دل لگی کے وقت نکلتا ہے۔ اور ودی وہ سفید پانی ہے جو پیشاب کے بعد نکتا ہے۔
تحفۃ الفقہاء میں ہے ﺛﻢ اﻟﻤﻨﻲ ﻫﻮ اﻟﻤﺎء اﻷﺑﻴﺾ اﻟﻐﻠﻴﻆ اﻟﺬﻱ ﻳﻨﻜﺴﺮ ﺑﻪ اﻟﺬﻛﺮ ﻭﺗﻨﻘﻄﻊ ﺑﻪ اﻟﺸﻬﻮﺓ ﻭاﻟﻤﺬﻱ ﻫﻮ اﻟﻤﺎء اﻷﺑﻴﺾ اﻟﺮﻗﻴﻖ اﻟﺬﻱ ﻳﺨﺮﺝ ﻋﻨﺪ اﻟﻤﻼﻋﺒﺔ واﻟﻮﺩﻱ ﻫﻮ اﻟﻤﺎء اﻷﺑﻴﺾ اﻟﺬﻱ ﻳﺨﺮﺝ بعد اﻟﺒﻮﻝ (ج١،ص٢٧)۔ منی سے غسل واجب اور مذی و ودی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ ٢۔احتلام ہونے سے غسل فرض ہوجاتا ہے
ہندیہ میں ہے منھا اﻟﺠﻨﺎﺑﺔ ﻭﻫﻲ ﺗﺜﺒﺖ ﺑﺴﺒﺒﻴﻦ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﺧﺮﻭﺝ اﻟﻤﻨﻲ ﻋﻠﻰ ﻭﺟﻪ اﻟﺪﻓﻖ ﻭاﻟﺸﻬﻮﺓ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺇﻳﻼﺝ ﺑﺎﻟﻠﻤﺲ ﺃﻭ اﻟﻨﻈﺮ ﺃﻭ اﻻﺣﺘﻼﻡ ﺃﻭ اﻻﺳﺘﻤﻨﺎء کذا ﻓﻲ ﻣﺤﻴﻂ اﻟﺴﺮﺧﺴﻲ ﻣﻦ اﻟﺮﺟﻞ ﻭاﻟﻤﺮﺃﺓ ﻓﻲ اﻟﻨﻮﻡ ﻭاﻟﻴﻘﻈﺔ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ ﻭﺗﻌﺘﺒﺮ اﻟﺸﻬﻮﺓ ﻋﻨﺪ اﻧﻔﺼﺎﻟﻪ ﻋﻦ ﻣﻜﺎﻧﻪ ﻻ ﻋﻨﺪ ﺧﺮﻭﺟﻪ ﻣﻦ ﺭﺃﺱ اﻹﺣﻠﻴﻞ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺘﺒﻴﻴﻦ

(ج١، ص١٤)
بہار شریعت میں ہے احتلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے مَنی یا مَذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غُسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو اور اگریقین ہے کہ یہ نہ مَنی ہے نہ مذی بلکہ پسینہ یا پیشاب یا وَدی یا کچھ اورہے تو اگرچہ اِحْتِلام یاد ہو اور لذّتِ اِنزال خیال میں ہو غُسل واجب نہیں اور اگر مَنی نہ ہونے پر یقین کرتا ہے اور مذی کا شک ہے تو اگر خواب میں اِحْتِلام ہونا یاد نہیں تو غُسل نہیں ورنہ ہے (ح٢، ص٣٢١)۔ واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ شان محمدالمصباحی القادری

قنوج یوپی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ