Headlines
Loading...

(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئ غیر مسلم مسجد کے لیےچٹائی دے تواس پر نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں. 

سائل: محمد سراج الدین المصباحی

الجواب غیر مسلم کی نیت اگر ظاہری طور پر بری نہ معلوم ہو اور دینے میں ہی اس کی رضا ہو تو اس کی دی ہوئی چٹائی پر نماز البتہ جائز ہے لیکن بہتر ہے اسے ہدیے کو بھی قبول نہ کرے امام اہل سنت، کافر کے پیسے اور اس کے مسجد میں بچھائے گئے فرش کے متعلق فرماتے ہیں

اگر اس نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپیہ دیتے وقت صراحۃً کہہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوا دو، مسلمان نے ایسا ہی کیا تو وہ مسجد ضرور ہوگئی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے

یوں ہی مسالہ کہ فرش پختہ کرنے کو ڈالا چٹائی کی طرح ایک شیئ زائد ہے اور جواز نماز  یوں کہ اگرچہ وہ مسالہ ملک کافر پر رہے گا مگر اس پر نماز اس کے اذن سے ہے، فکان کالصلاۃ في أرض الکافر بإذنه بل اولي. (تو یہ کافر کی زمین میں اس کے اذن سے نماز پڑھنے کی مانند ہوا یا اس سے بھی اولٰی ہے). ہاں ایسی چیز کا قبول کرنا مسلمانوں کو نہ چاہئے کہ مسجد کو ملک کافر سے آلودہ کرنا ہے. (فتاوی رضویہ، جلد: ١٦، ص: ٢٩٤، ٢٩٥)

مفتی جلال الدین امجدی فرماتے ہیں

مکر وفریب وغدر وبد عہدی نہ ہو تو اپنی خوشی سے اس کے دیے ہوئے مصلے پر نماز پڑھنا اور اس کا روپیہ مسجد کی تعمیر میں لگانا (عقود فاسدہ، جو حربی کافروں سے جائز ہے؛ سے) بدرجہء اولی جائز ہے مگر نہ لینا بہتر. (فتاوی فیض رسول، ١٩٢/١)


قال رسول الله ﷺ  إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ

رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ ہم مشرک سے استعانت نہیں کرتے.

مصنف ابن أبی شیبہ، م: ٣٣١٦٢؛ سنن أبی داود، م: ٢٧٣٢؛ سنن ابن ماجہ، م: ٢٨٣٢؛ سنن الدارمی، م: ٢٥٣٨؛ مسند احمد، م: ٢٤٣٨٦؛ شرح مشکل الآثار، م: ٢٥٧٤ تا ٢٥٧٨؛ السنن الکبری للنسائی، م: ٨٧٠٧، ٨٧٠٨، ٨٨٣٥؛ المجدد: اسنادہ صحيح.

یعنی صرف مومنوں سے استعانت جائز ہے.

اور فرماتے ہیں ﷺ إِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ

بیشک مجھے مشرکوں کے عطیہ سے منع کر دیا گیا ہے

سنن الترمذی، م: ١٥٧٧؛ سنن أبی داود، م: ٣٠٥٧؛ المعجم الکبیر، ٣٦٤/١٧؛ السنن الکبری للبیہقی، م: ١٨٧٩٣؛ شرح مشکل الآثار، م: ٤٣٥٤؛ مسند البزار، م: ٣٤٩٤؛ الترمذی: اسنادہ حسن صحیح

اورفرماتے ہیں ﷺ  إِنِّي لَا أَقْبَلُ هَدِيَّةَ مُشْرِكٍ

بیشک میں مشرک کا ہدیہ قبول نہیں کرتا

مصنف عبد الرزاق، م: ٩٧٤١؛ المعجم الکبیر، جلد: ١٩، ص: ٧٠، ٧١، ٨١؛ شرح السنة للبغوی، م: ١٦١٢؛ المجدد: اسنادہ صحيح.

اور فرماتے ہیں  إِنَّا  لَا نَقْبَلُ  شَيْئًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ

بے شک ہم مشرکوں  کوئی شے قبول نہیں کرتے.

مسند احمد، م: ١٥٣٢٣؛ المعجم الکبیر، م: ٣١٢٥؛ المستدرک الحاکم، م: ٦٠٥٠ صححه الحاكم، ووافقه الذهبي. وصححه الهيثمي والمجدد

والله اعلم ورسوله اعلم


ابن علیم المصبور الرضوی العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ