جس کپڑے میں قرآنی آیات لکھی ہو اس سے مردے کو قبر میں اتارنا کیسا
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
علماء عظام کی خدمت میں مسائل عرض ہیں کہ
1)کئی لوگ مردے کو دفن کرنے کے بعد
اس پر آب زمزم ڈالتے ہیں کیا ایسا کرنا از روئے شرع درست ہے؟
2)کچھ لوگوں نے کپڑا نہ ہونے کی صورت میں ایسا کپڑا جس پر (قرآنی آیات لکھی ہوئی تھی)موجود تھا۔اس کی مدد سے مردے کو قبر میں اتارا۔
ان پر کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام و رحمة الله تعالى وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
١. قبر پر بضرورت پانی ڈالنا مسنون ہے چاہے وہ پانی کی کوئی بھی قسم ہو.
امام اہل سنت فرماتے ہیں: قبر اگر پختہ ہے اس پر پانی ڈالنا فضول وبے معنی ہے، یونہی اگر کچی ہے اور اس کی مٹی جمی ہوئی ہے. ہاں اگر کچی ہے اور مٹی منتشر ہے تو اس کے جم جانے کوپانی ڈالنے میں حرج نہیں، جیسا کہ ابتدائے دفن میں خود سنت ہے. (فتاوی رضویہ، ٦٠٩/٩)
٢. مردہ، جسے کفن پہنایا گیا ہو، کو چادر یا کپڑے میں رکھ کر اتارنا ضروری عمل نہیں ہے. قرآنی آیات جن کپڑوں میں تحریر کی ہوئی ہوں جائز نہیں ہے کہ اس پر مردے کو رکھا جائے. اس میں بے ادبی ہے قرآن کریم کی
واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبـــــــــــــــــــــــــہ ابن علیم المصبور الرضوی العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ