Headlines
Loading...
امام صاحب کا یہ کہنا کہ اجمیر نہ جایا جائے تو کیا حکم ہے

امام صاحب کا یہ کہنا کہ اجمیر نہ جایا جائے تو کیا حکم ہے


(مسئلہ) اس طرح بیان کرنا کیسا ہے؟ مختصراً اجمیر نہ جایا جائے کیونکہ وہاں موجود فاسق لوگ اہل سنت کی توہین کرتے ہیں

الجواب بہتر بیان ہے لیکن یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو ان برے کاموں اور برے لوگوں کی مخالفت کی طاقت نہیں رکھتے

اگر اختیار ہے کہ آدمی اس برے کام کو روک سکتا ہے تو وہاں جائے اور روک لے اور ان برے لوگوں کو مار بھگائے. ایسا نہ کرے تو گنہگار ہوگا. یہ فرض کفایہ ہے

فرمایا نبی کریم ﷺ نے  إن الناس إذا رأوا المنكر فلم ينكروه أوشك أن يعمهم الله بعقابه (مسند احمد، حدیث اول، سنن ابن ماجہ، م: ٤٠٠٥؛ اسنادہ صحيح) 

جب لوگ گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں تو عنقریب ان سب کو الله کا عذاب گھیر لے گا

اور فرمایا من رأی منکم منکرا فاستطاع أن يغيره بيده فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلک أضعف الإيمان (صحیح مسلم، م: ٧٨ -(٤٩)؛ سنن ابن ماجہ، م: ١٢٧٥، ٤٠١٣؛ سنن الترمذی، م: ٢١٧٢) 

تم میں سے جو بھی خلاف شرع کام دیکھے اور اسے چاہئے کہ زور بازو سے اسے مٹادے اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روک دے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روک دے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو دل ودماغ سے کام لے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے


اگر خود برے کاموں اور برے لوگوں کو بدلنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو کم از کم قابل استطاعت لوگوں کو اس برے کام کے رفع پر ضرور اکسائے

والله اعلم ورسوله اعلم

ابن علیم المصبور الرضوی العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ