Headlines
Loading...

(سئل) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے سسر اور ساس دونوں نجومیوں کے پاس جاتے ہیں. سسر اور ساس کا دل رکھنے کے لئے زید نے نجومیوں کو اپنا ہاتھ دیدیا اب اس پر کیا حکم شرعی ہوگا؟ 


(فأجاب) بغیر اس اعتقاد کے ساتھ کہ نجومیوں کی باتیں حق ہوتی ہیں ان کے پاس جانا گناہ کبیرہ ہے اگرچہ محض دوسروں کا دل رکھنے کے لیے ہو لہذا زید اللهﷻ سے مغفرت طلب کرے. نجومیوں کی باتوں کو حق جاننا کفر ہے. زید کے سسر اور ساس اگر ایسے ہی ہیں تو زید انہیں توبہ وتجدید ایمان وتجدید نکاح کو کہے نہ مانیں تو دونوں سے میل جول ترک کرے

قال المجدد رحمه الله کاہنوں اور جوتشیوں سے ہاتھ دکھا کر تقدیر کا بھلا برا دریافت کرنا اگر بطور اعتقاد ہو یعنی جو یہ بتائیں (قطعی طور پر) حق ہے تو کفر خالص ہے (کیونکہ بغیر عطائے خداوندی کے کسی کے قطعی علم غیب کا اعتقاد رکھنا کفر ہے) اسی کو حدیث میں فرمایا فقد کفر بما نزل علی محمد ﷺ. (عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله ﷺ: من أتى عرافا أو كاهنا فصدقه فيما يقول، فقد كفر بما أنزل على محمد ﷺ. {ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا حضور ﷺ نے: جو شخص نجومی اور کاہن کے پاس جائے اوراس کے بیان کو سچا جانے تو اس نے اس کا انکار کیا جو محمد ﷺ پر نازل ہوا} : حديث صحيح؛ المستدرک الحاکم، م: ١٥) 

اور اگر بطور اعتقاد وتیقن نہ ہو مگر میل ورغبت کے ساتھ ہو تو گناہ کبیرہ ہے. اسی کو حدیث میں فرمایا : لم یقبل الله له صلاۃ اربعین صباحا. (عن بعض أزواج النبي ﷺ، عن النبي ﷺ قال: من أتى عرافا فصدقه بما يقول لم تقبل له صلاة أربعين يوما. {بعض امہات المومنین سے روایت ہے کہ فرمایا رسول الله ﷺ نے: جو کوئی نجومی کے پاس گیا پھر اس سے کچھ پوچھے تو اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہ ہوں گی} : مسند أحمد، م: ١٦٦٣٨؛ صحيح مسلم، م: ٢٢٣٠) اور اگر ہزل واستہزاء ہو تو عبث ومکروہ حماقت ہے۔ ہاں اگر بقصد تعجیز ہو تو حرج نہیں (فتاوی رضویہ، ٢٥٥/٢١)

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ