Headlines
Loading...

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ولدالزنا میراث کا مستحق ہے ؟ یا نہیں برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی فقط والسلام 

المستفی محمد عابد علی کوڑار

الجواب نہ زید اس کا باپ ہے نہ وہ زانی وہ بچہ دونوں کا ہی وارث نہیں ہے ہاں ہندہ اس کی مؤرث ہے

نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں أيما رجل عاهر بحرة أو أمة فالولد ولد زنا لا يرث ولا يورث (سنن الترمذی، م: ٢١١٣؛ المصنف لابن أبی شیبة، م: ٣١٤١٧؛ اسنادہ ضعیف لضعف ابن لهعية) 

جس شخص نے کسی آزاد عورت یا باندی سے زنا کیا تو پیدا ہونے والا بچہ ولد الزنا ہوگا وہ وارث ہوگا اور نہ مؤرث 

در مختار میں ہے يرث ولد الزنا واللعان بجهة الأم فقط لما قدمناه في العصبات أنه لا أب لهما (در المختار ومعه رد المحتار) 

زنا اور لعان کی صورت اولاد فقط ماں کی طرف سے وارث ہوگی جیسا کہ ہم عصبات میں ذکر کر چکے ہیں کہ ان دونوں کاکوئی باپ نہیں ہوتا

تبیین اور بحر میں ہے يرث ولد الزنا واللعان بجهة الأم فقط لأن نسبه من جهة الأب منقطع فلا يرث به، ومن جهة الأم ثابت فيرث به أمه (تبيين الحقائق، ٢٤١/٦؛ بحر الرائق، ٥٧٤/٨)

کتبہ ابن علیم المصبور العینی گونڈوی ممبئی مہاراشٹر انڈیا

 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ