Headlines
Loading...
کسی دوکان کے ادگھاٹن میں فیتہ کاٹنا  کیسا

کسی دوکان کے ادگھاٹن میں فیتہ کاٹنا کیسا


(مسئلہ) کسی دوکان کے ادگھاٹن میں فیتہ کاٹنا حرام یا ناجائز ہے؟ کیا اسے علماء کاٹ سکتے ہیں؟

(الجواب) حرام یا ناجائز کام تو نہیں لیکن اگر بلا منفعت ہو تو عبث ہے اور ہر عبث میں تضییع وقت جو کہ ممنوع ہے. اور فساق کو اس کے لیے مدعو کرنا جائز نہیں کہ اس میں اس کی تعظیم ہے جبکہ اس کی توہین شرعا واجب ہے. 

قال رسول الله ﷺ: من حسن اسلام المرء ترکه ما لا یعنیه. (جامع الترمذی، م: ٢٣١٧، عن أبی هريرة؛ م: ٢٣١٨، عن علي بن حسين رضی الله تعالى عنهما) 

حضوراکرم ﷺ نے فرمایا کسی آدمی کے حسن اسلام میں سے یہ ہے کہ جو بے فائدہ اور بے سود کام ہو اسے چھوڑ دے.

حدیث مرفوع: اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتز لذٰلك العرش. (شعب الایمان، ۴۸۸۶؛ کشف الخفاء، م: ۲۷۵، ۱/ ۸۷؛ ضعیف)

جب فاسق کی تعریف کی جاتی ہے رب عزوجل غضب فرماتا ہے اور عرش الٰہی ہل جاتا ہے

ہاں علماء کو اس کی خاطر مدعو کرنا جائز کہ اس میں علماء کی تعظیم ہے، یہ ادب ہی قوم کی سر بلندی کا سبب اور علماء کی تشریف آواری دوکان میں سببِ نزول برکات منجانب رب اور دیگر منفعتیں جو اس فعل سے جڑی ہیں اس فعل کو حسن بناتی ہیں والله تعالی اعلم 

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ