Headlines
Loading...


(مسئلہ) مولانا عبد الحکیم خان اختر شاہجہانپوری اپنی کتاب ”اعلی حضرت کی تاریخ گوئی“ ص ٢٩ پر لکھتے ہیں: مولانا مفتی شفیع احمد خاں قادری برکاتی رضوی بیسلپوری رحمۃ اللہ علیہ کا ١٣٢٨ ہجری میں وصال ہوا، آپ رضوی دارالافتاء کے امین اور بریلی شریف کے منظر اسلام میں مدرس تھے۔ اعلی حضرت نے یہ تاریخ وصال کہی: تاریخ لکھی رضا نے فورا - یا رب تیرا شفیع احمد؛ سطور بالا میں کمپوزنگ کی غلطی سے ١٣٢٨ درج ہے کیونکہ مفتی محمد شفیع احمد بیسل پوری نے ١٣٣٨ ہجری کو وصال فرمایا مزار مبارک بیسل پور میں ہے۔ (مجلس العلماء، ص: ٢٧؛ تذکرہ محدث سورتی، ص: ٢٢٨) اب پوچھنا یہ کہ مصرع ثانی کے اعداد تو ١٣٣٨ بنتے ہیں، اس کا حل ارشاد فرمائیں۔


(جواب) شفیع احمد خاں بیسلپوری رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخ وصال یہی صحیح ہے جو آپ نے نقل کی۔ اور یہ شعر حدائق بخشش کی جلد سوم کا ہے، اس میں اسی طرح لکھا ہے، نقل کرنے والوں نے اس سے بلا تحقیق نقل کر دیا ہے۔ اہل علم جانتے ہیں کہ اس کی طباعت صحیح طور سے نہیں ہوئی، اس میں تحاریف ہیں۔ محبوب علی خان لکھنوی اس کا اقرار کرتے ہیں تو ہمارے لیے اس میں موجود اشعار کو بلا تحقیق امام اہل سنت کی طرف منسوب کرنا صحیح نہیں ہے یہ اس لیے کہ وہ مجدد ہیں اور مجدد کی طرف چھوٹی سے چھوٹی نسبت بھی بہت معانی رکھتی ہے۔ بندہ کے فہم کے مطابق اصل شعر اس طرح ہوگا: تاریخ لکھی رضا نے فورا - یار اب تیرا شفیع احمد (یعنی اے دوست! اب تیری شفاعت کرنے والے احمد رسول اللہ ﷺ ہیں۔) اس طرح مصرع ثانی کے اعداد ١٣٣٨ ہوں گے۔ والله تعالی اعلم باالصواب

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ