Headlines
Loading...
امام بے وضو ہو جائے اور صالح خلیفہ نہ ملے تو؟

امام بے وضو ہو جائے اور صالح خلیفہ نہ ملے تو؟


(مسئلہ) حالتِ نماز میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو شریعت کا کیا حکم ہے امام و مقتدی کے لیے اور اگر امام صاحب کے پیچھے ایسا کوئی بندہ نہیں ہے جو امامت کے لائق ہو تب امام کیا کرے؟ 

(الجواب) اگر امام کا وضو دوران نماز ٹوٹ گیا اور مسجد میں ہی پانی میسر ہے تو امام ناک بند کرکے پیٹھ جھکائے ہوئے پلٹے اور صف چیرتا ہوا پیچھے آئے وضو کو جائے اور مقتدی اپنی حالت پر باقی رہیں اور جب امام وضو کرکے آ جائے نماز جہاں سے چھوڑی تھی شروع کردے. مقتدیوں کے لیے بھی یہی حکم ہے

اور اگر وضو کے لیے مسجد سے باہر جانا ہو تو امام قبل اس کے کہ وضو کرنے کو مسجد سے باہر نکلے مقتدیوں میں سے کسی صالح امامت کو اشارے سے اپنا خلیفہ کردے کلام نہ کرے. وہ خلیفہ نہ کرے تو مقتدی اپنے میں سے ایک کو امام کر دیں یا ان میں سے کوئی خود ہی آگے بڑھ جائے بشرطیکہ امام ابھی مسجد سے خارج نہ ہوا ہو کہ خلیفہ اس کی جگہ جا کھڑا ہو ان صورتوں میں بعد لحاظ شرائط کثیرہ نماز قائم رہے گی. اور اگر کوئی صالح خلیفہ میسر نہ ہو افضل ہے کہ نیت توڑ کر از سر نو نماز شروع کی جائے بلکہ اس صورت میں بھی افضل نیت توڑ کر نماز دوبارہ شروع کرنا ہی ہے جب پانی مسجد میں میسر نہ ہو

قال الإمام رحمه الله یہ مسئلہ استخلاف ایک سخت دشوار وکثیر الشقوق مسئلہ ہے جس میں بہت سے شرائط اور بکثرت اختلاف صور سے اختلاف احکام ہے جن کی پوری مراعات عام لوگوں سے کم متوقع، لہذا وہ ان امور کے خیال میں نہ پڑیں بلکہ جوبات احسن وافضل واعلٰی واکمل ہے اسی پر کاربند رہیں یعنی اس نیت کو توڑ کر ازسرنو نماز پڑھنا کہ جو لوگ علم کافی رکھتے اور مراعات جمیع احکام پر قادر ہیں ان کے لئے بھی افضل یہی ہے تو عام لوگ ایک خلاف افضل بات کے حاصل کرنے کوایسے راہ دشوار گزار میں کیوں پڑیں. (فتاوی رضویہ، ٢٤٩/٧)

 والله تعالی اعلم 

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ