Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ: زید نے بکر سے گزارش کی کہ آپ ہماری والدہ کا الٹرا ساؤنڈ تھوڑا کنسیشن میں کرا دیجیے گا ، بکر نے کہا ٹھیک ہے کرا دیں گے ، بکر کے کہنے کے مطابق مقررہ ڈاکٹر ( سونولو جسٹ غیر مسلم) کے پاس جا کر زید نے الٹراساؤنڈ کرا لیا اور لگے ہاتھ کمپاونڈر کے مطالبہ کے مطابق ٨٠٠ روپے فیس زید نے جمع بھی کر دی یہ سوچتے ہوئے کہ یہاں ( مظفرپور) میں عموماً الٹراساؤنڈ کی فیس ١٠٠٠ یا اس سے زائد ہے ، لگتا ہے یہی ٢٠٠ کی کمی میرے لیے کنسیشن ہے کیوں کہ جو پیسہ لیا اس کو اشارتاً معلومات ہو گیا کہ یہ بکر کے طرف سے آیا ہوا مریض ہے۔ اب رپورٹ لے کر جب زید چلنے لگا اور بکر کو بتا دیا کہ الٹراساؤنڈ کا رپورٹ مل گیا ہے ، میں جا رہا ہوں تو بکر نے پوچھا کتنی فیس جمع کیے تھے ، زید نے کہا ٨٠٠ ، بکر نے کہا ٤٠٠ جمع کرنا تھا ٨٠٠ کیوں کیے ؟ یہ لیجیے ٤٠٠ رکھ لیجئے ، ہم کو ڈاکٹر کی طرف سے ٤٠٠ مل جائے گا ۔ اب زید نے بکر کا دیا ہوا پیسہ قبول کر لیا لیکن استعمال نہیں کر رہا ہے کہ کہیں یہ ہمارے حق میں ناجائز تو نہیں ، جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیا جائے ، کرم ہوگا 

ریاض انور مصباحی قصبہ گنجاس ، مظفرپور ، بہار


الجواب زید نے بکر کی معرفت اپنی والدہ کا الٹراساؤنڈ کرایا اور بطور فیس آٹھ سو روپے دئے بعدہ بکر نے چار سو روپے اپنی جانب سے زید کو دئے اس خیال سے کہ اس کی اصل فیس جو الٹراساؤنڈ والا ڈاکٹر لیتا ہے چار سو ہوتی ہے لہذا میں ان آٹھ سو سے چار سو ڈاکٹر سے لے لوں گا تو اس صورت میں بکر کو کچھ کمیشن نہ ملا کہ زید کے پاس سے چار سو روپے گئے اور ڈاکٹر کے چار سو ہوتے ہیں وہ ڈاکٹر کو ملے البتہ کسی مریض سے خود آٹھ سو یا ہزار لئے اور پھر اس میں سے چار سو یا پانچ سو وغیرہ کم کر کے الٹراساؤنڈ والے کو دئے یا مریض کی اس تک رہنمائی کی اس سبب الٹراساؤنڈ والے سے چار یا پانچ سو وغیرہ روپے لئے جو کہ آج کے دور میں عموما چل رہا ہے تو یہ کمیشن اور دلالی ہے اس میں اگر کچھ وقت صرف کیا بھاگ دوڑ کرکے محنت کی تو اجر مثل جائز ہے یعنی ایسے کام کی اتنے وقت اور محنت کی جو اجرت ہوتی ہے باقی زائد رقم ناجائز ہے مگر یہ صورت نادر ہے کیونکہ ڈاکٹر مریضوں کو لیکر نہیں جاتا بلکہ صرف صلاح و مشورہ دیتا ہے اور اگر صرف بیٹھے بیٹھے رہنمائی کردی وقت صرف نہ ہوا اور محنت نہ کی تو کل کمیشن ناجائز ہے۔

اور زید کیلئے وہ روپیہ حلال ہیں کہ وہ اسی کے ہیں بکر نے اسے کمیشن نہیں دیا بلکہ اپنا کمیشن ساقط کر دیا جو اسے الٹراساؤنڈ والے ڈاکٹر سے ملتا ہے۔

رد المحتار میں ہے الدلالۃ والاشارۃ لیست بعمل یستحق بہ الاجر، وان قال لرجل بعینہ ان دللتنی علی کذا فلک کذا، ان مشی لہ فدلہ فلہ اجر المثل للمشی لاجلہ، لان ذٰلک عمل یستحق بعقد الاجارۃ الخ (رد المحتار، ج٦، ص٩٥، ش)-

فتاوی رضویہ میں ہے اگر کارندہ نے اس بارہ میں جو محنت و کوشش کی وہ اپنے آقا کی طرف سے تھی بائع کے لئے کوئی دوادوش نہ کی اگر چہ بعض زبانی باتیں اس کی طرف سے بھی کی ہوں مثلاً آقا کو مشورہ دیا کہ یہ چیز اچھی ہے خرید لینی چاہئے یا اس میں آپ کا نقصان نہیں اور مجھے اتنے روپے مل جائیں گے اس نے خرید لی جب تو یہ شخص عمرو بائع سے کسی اُجرت کا مستحق نہیں کہ اجرت آنے جانے محنت کرنے کی ہوتی ہے نہ بیٹھے بیٹھے دو چار باتیں کہنے صلاح بتانے مشورہ دینے کی، اور اگر بائع کی طرف سے محنت و کوشش و دوادوش میں اپنا زمانہ صرف کیا تو صرف اجر مثل کا مستحق ہوگا یعنی ایسے کام اتنی سعی پر جو مزدوری ہوتی ہے اس سے زائد نہ پائے گا اگر چہ بائع سے قرارداد کتنے ہی زیادہ کا ہو اور اگر قرارداد اجر مثل سے کم کا ہو تو کم ہی دلائیں گے کہ سقوط زیادت پر خود راضی ہو چکا ملتقطا(ج١٩، ص٦٩)

واللہ تعالٰی اعلم

شان محمد مصباحی قادری١٥ مارچ ٢٠٢٣

الجواب صحیح والمجيب نجيح ابوحمادمحمدجعفررضا قادری مصباحی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ