Headlines
Loading...

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ علماے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ ایک شخص بغیر مشقت و تکالیف کے 2 گھنٹے میں ممبئ سے جدہ شریف پہنچ جائے تو کیا اس پر روزہ چھوڑنا جائز ہے مع دلائل جواب ارشاد فرما دیجئے عین نوازش ہوگی سائل : قاسم رضا عطاری سکونت : کوردھا ضلع چھتیس گڑھ

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ

الجواب شخص مذکور صبح صادق کے وقت مسافر شرعی ہے تو اس کیلئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے البتہ اگر ضرر کا اندیشہ نہ ہو تو روزہ رکھنا بہتر ہے اور اگر صبح صادق کے وقت مسافر شرعی نہیں تو افطار کی اجازت نہیں

بہار شریعت میں ہندیہ سے ہے دن میں  سفر کیا تو اُس دن کا روزہ افطار کرنے کے لیے آج کا سفر عذر نہیں البتہ اگر توڑے گا تو کفارہ لازم نہ آئے گا مگر گنہگار ہوگا اور اگر سفر کرنے سے پہلے توڑ دیا پھر سفر کیا تو کفارہ بھی لازم اور اگر دن میں سفرکیا اور مکان پر کوئی چیز بھول گیاتھا اُسے لینے واپس آیا اور مکان پر آکر روزہ توڑ ڈالا تو کفارہ واجب ہے

نیز اسی میں در مختار سے ہے خود اس مسافر کو اور اُس کے ساتھ والے کو روزہ رکھنے میں ضرر نہ پہنچے تو روزہ رکھنا سفر میں  بہتر ہے ورنہ نہ رکھنا بہتر

واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ شان محمد قادری صاحب قبلہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ