Headlines
Loading...
عالم صاحب کا یہ کہنا کہ جس کے پاس پندرہ ہزار ہو اس پر قربانی واجب

عالم صاحب کا یہ کہنا کہ جس کے پاس پندرہ ہزار ہو اس پر قربانی واجب



(مسئلہ) کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں، زید جو کہ ایک عالم دین ہے اس نے جمعہ کی تقریر میں کہا کہ جس کے پاس پندرہ ہزار ہو اس پر قربانی واجب ہے اور حوالہ میں زید نے سید امین القادری صاحب کو پیش کیا ہے کہ انہوں نے یہ بات ایک تقریر میں کہی تھی، تو آیا پندرہ ہزار ہونے کی صورت میں قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟ نیز زید پر حکم شرعی کیا ہوگا جو صرف یوٹیوب وغیرہ دیکھ کر تقریر کرتا ہے؟

(جواب) یہ فتوی غلط ہے۔ اگر سونا چاندی فروخت کے لیے مال نہ ہو تو محض اتنی رقم قربانی کو واجب نہیں کرتی بلکہ یہ تو اس کے نصف سے بھی کم ہے۔ آج میسیکو اور چین میں بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تیس ہزار سے زیادہ ہے۔ قربانی کے وجوب کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کم از کم ایک نصاب کا مالک ہو۔ اور ایک نصاب یہ ہے (کم از کم اس قدر ہونا قربانی کے وجوب کے لیے ضروری ہے) : (١) سات تولہ سونا (٢) ساڑھے باون تولہ چاندی (٣) ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم (٤) اتنی ہی لاگت کا مال جو وہ بیچنے کے لیے لایا ہے یا (٥) ان چاروں میں کوئی دو جن مجموعی کی قیمت کم از کم ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو۔ زید پر غلط مسئلہ سے توبہ اور غلط فتوی کا اعلانیہ اقرار ضروری ہے۔ یوٹیوب پر مسئلہ سیکھنا جائز ہے جبکہ صحیح عالم سے سیکھے۔ صحیح عالم کی پہچان نہ ہوتو یوٹیوب پر مسئلہ سیکھنا ناجائز ہے اور ایسے علم سے تقریر کرنا اشد حرام کہ یہ گمراہی کا دروازہ کھولتا ہے لہذا ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ قابل اعتماد سنی متقی عالم سے جو محلہ کا ہو، چند اچھے مقررین کے نام سیکھ لے۔ سید امین القادری سنی عالم دین ہیں، لغزشیں ان سے بھی ہوتی ہیں لیکن یہاں ہم حسن ظن کے طور پر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایسی بات نہیں کہی ہوگی والله اعلم

کتبہ ندیم ابن العیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ