Headlines
Loading...
آواگون کتاب پڑھنا نیز اس کا حکم

آواگون کتاب پڑھنا نیز اس کا حکم


مسئلہ۵۴: کیا فرماتے ہیں علمائِ دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ زید نے آواگون نامی کتاب ہندی زبان میں شائع کی ہے جسکے اندر مصنف نے آواگون اور تناسخ کو نہ صرف عقلاً ثابت کیا ہے بلکہ قرآن حکیم کی بعض آیات اور احادیث مقدسہ کو بھی اپنی تائید میں پیش کیاہے۔ اور اسی دنیا کو جنت اور دوزخ بتایا ہے۔ جسکی وجہ سے قیامت اور حشر و نشر کا بھی منکر ہے۔ نیز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کو بھی بار باربتایا ہے۔ چنانچہ لکھا ہے ؎

دہر میں آدم سے پہلے بھی نبی تھے مصطفی

آتے ہیں دنیا میں احمد اور کرشن بار بار

اور ایمان مفصل اور قرآن کریم کے موجودہ تراجم کو بھی غلط بتایا ہے، بلکہ ان کے ترجمے آواگون کے مفہوم کے بیان کئے ہیں ۔ ایسی حالت میں کتاب مذکور کا مصنف مسلمان ہے یا نہیں اور اسکے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیزجو صاحبان اس کو مسلمان جانیں یا اس کا بائیکاٹ نہ کریں ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور ہر دو صاحبان کے ساتھ مسلمانوں کو کیا برتائو رکھنا چاہئے؟

مسئولہ …… (۷؍صفر ۱۳۸۸ ؁ھ بمطابق ۶؍ مئی ۱۹۶۸؁ء دو شنبہ)

الجواب زید آواگون اور تناسخ کو حق وصحیح اعتقاد کرنے کے باعث اسلام کے بنیادی عقیدہ قیامت و یوم آخر، حشر و نشر، حساب و کتاب، سزا و جزا، جنت و دوزخ کا منکر ہو کر کافر و مرتد خارج از اسلام ہو گیا، مسلمان نہ رہا۔ اسکے ساتھ انکا بھی وہی حکم ہے جو زید کے اس اعتقاد فاسد کے باوجود اس کو مسلمان ہی جانیں اور اس کے ساتھ مسلمان جیساسلوک کریں ۔ ہر سنی صحیح العقیدہ مسلمان کو زید سے قطع تعلق کر لینا ضروری ہے۔ اس سے نفرت و بیزاری اور اعراض و علیحدگی اختیا کرنا لازم ہے۔ جب تک زید اپنے اس عقیدہ فاسدہ سے توبئہ صادقہ نہ کرے، پھر تجدید ایمان و تجدید بیعت و نکاح نہ کرے، اس سے ربط و ضبط، میل جول نہ رکھے، الفت و محبت، انس و مودت نہ کرے فتاویٰ عالمگیری مطبوعہ کلکتہ جلد ثانی س ۳۷۷ میں ہے۔

من أنکر القیامۃ أو الجنۃ أو النار أو المیزان أو الصراط أو الصحائف المکتوبۃ فیہا أعمال العباد یکفر ولو أنکر البعث فکذالک

جس نے قیامت یا جنت، یا جہنم، یا میزان، یا پل صرا ط، یا لوح محفوظ کا انکار کیا تو اس کی تکفیر کی جائے گی۔ اور اگر بعث(موت کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے) کا انکار کیا تو اسی طرح کی تکفیر کی جائے گی۔

اسی میں ہے۔

یکفر بانکار رویۃاللہ تعالی عزوجل بعد دخول الجنۃ و بانکار عذاب القبروبانکار حشربنی آدم

جنت میں داخل ہونے کے بعد باری تعالیٰ عزو جل کے دیدار کا انکار بھی کفر ہے۔ عذاب قبر کے انکار اور بنی آدم کے حشر سے انکار سے انسان کافر قرار دیا جائے گا۔

اسی میں ہے۔

رجل قال لآخر گناہ مکن جہان دیگر ھست فقال از آں جہاں کہ خبر داد کفر۔

ایک شخص نے دوسرے سے کہا۔ گناہ مت کر، دوسری دنیا بھی ہے۔ اس کے جواب میں کہا، ’’اس جہان کی کسے خبر ہے‘‘، تو وہ کافر ہو گیا۔

اسی کے ص ۳۷۸ میں ہے

ولو قال مر ا با محشر چہ کار أو قال لا اخاف القیامۃ یکفر کذا فی الخلاصۃ

اور اگر یہ لفظ کہا مجھے محشر سے کیا مطلب یا کہا ’’میں قیامت سے نہیں ڈرتا اس کی تکفیر کی جائے گی۔ ایسا ہی’ الخلاصہ میں ہے۔

اعلام بقواطع الاسلام میں ہے

من تلفظ بلفظ کفر یکفروکذا کل من ضحک علیہ أواستحسنہ أو رضی بہ یکفر۔

جو شخص کلمۂ کفر بولا اس کی تکفیر کی جائے گی۔ اسی طرح جو اس پر ہنسا، یا اسے اچھا سمجھا، یا اس پر راضی ہوا اسے بھی کافر قرار دیا جائے گا۔

بحرالرائق میں ہے

من حَسَّنَ کلام اھل الاھواء أو قال معنوی اوکلام لہ معنی صحیح ان کان ذالک کفرا من القائل کفر المُحَسِّن

جس نے اہلِ اہواء کے کلام کو اچھا کہا۔ یا کہا معنٰی دار ہے یا کہا یہ صحیح معنٰی رکھنے والا کلام ہے۔ اگر یہ کلام کفر یہ ہے تو اسے اچھا کہنے والے کو بھی کافر کہا جائے گا۔

قالاللہ تعالی {وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْریٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ} [الانعام: ۶۸] (اور اگر بھلاوا دے دے تم کو شیطان تو نہ بیٹھو یاد آجانے پر ظالم قوم کے ساتھ) (معارف) و قال عزاسمہ {وَمَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ} [المائدہ:۵۱] (تم میں جوان سے دوستی رکھے وہ بھی انہیں میں سے ہے) (معارف)۔فرمان نبی کریم علیہ الصلاۃ واتسلیم ہے اہل البدع شرالخلق والخلیقۃ نیز ارشاد حضور رحمۃ للعٰلمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے لا تجا لسو ھم ولا تشاربوہم ولا تواکلو ھم ولا تنا کحو ہم۔ علمائے کرام و فقہائے عظام تصریح فرماتے ہیں کہ کافر و مرتد اور مبتدع نہیں بلکہ عالم فاسق ہو تو اس کی توہین بھی شرعا واجب ہے۔ مراقی الفلاح ص ۱۸۱ میں ہے

کتبہ ندیم العیلم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ