Headlines
Loading...



17/جون2022ءکاحیران کن واقعہ! وہ کیا ہے؟

 وہ یہ ہے کہ حضرت علامہ مولانا الحاج نعیم اختررضوی کٹیہاری کا جسم مبارک اورکفن مبارک چودہ مہینے کے بعد بھی سلامت نکلا، تفصیل نیچے پڑھیں

مختصر تعارف حضرت علامہ الحاج محمد نعیم علیہ الرحمہ

نام:حضرت علامہ مولاناالحاج محمد نعیم اختر عرف محمد مظہر الحق علیہ الرحمہ

ولادت باسعادت: 07.05.1958

مولدومسکن:ماہی نگر شکار پور،تھانہ: بلیابلون، ضلع کٹیہار، صوبہ: بہار ، انڈیا

بیعت و ارادت:نبیرہ اعلیٰ حضرت شہزادہ مفسر اعظم

برادرصغیرحضور تاج الشریعہ قمرملت حضور علامہ الشاہ ڈاکٹرمحمد قمررضا خان علیہ و الرضوان سے بیعت وارادت حاصل تھی۔

تربیت وتعلیم

ابتدائی تربیت وتعلیم اپنے والد مکرم حضرت منشی عبدالجبار مغفور ومرحوم کے پاس راساکھوکھامیں ہوئی۔ 

بعدہ اپنے علاقےکےاطراف واکناف مدارس اہلسنت میں تعلیم وتربیت کاسلسلہ جاری رکھا۔ 

جن میں ایک دارالعلوم یٰسینیہ، بوتہاشادی پورمیں ہے

جہاں پرمخزن علم وحکمت ضیغم اہلسنت، پیر طریقت،قطب پورنیہ،زینت مسند تدریس حضرت علامہ مولانا محمد عرفان علی مصطفوی،شاہدی،علیمی، رشیدی علیہ الرحمہ علم وحکمت کے فیضان لٹارہے تھے اور آپ ہی کی بارگاہ عالیہ میں حضرت علامہ مولانا محمد نعیم اختر رضوی علیہ الرحمہ نے شرف تلمذ حاصل کیا۔ مزید جب علم دین کاشوق بے چین وبےقرارکیاتو اپنی تشنگئی علم کو بجھانے کےلئے اہلسنت کی عظیم دینی و علمی درسگاہ جوخلیفہ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی،وخلیفۂ اشرفی میاں حضرت صدرالافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین اشرفی علیہ الرحمہ کےنام سے منسوب "جامعہ نعیمیہ" (دیوان بازار مراد آبادیوپی) میں ہے ان کی طرف رخ کیا، وہاں پر داخلہ لیااور پھر اخیرتک درس نظامی کا درس لیتےرہے، اورعلم دین کی پیاس بجھا کرجید علماء کرام کی بارگاہوں میں زانوئے ادب طےکئے اور بحمدہ تعالیٰ 01.04.1986میں فرسٹ نمبر سے کامیابی حاصل کرنے کے بعدجشن دستار فضیلت میں

سند فضیلت"لےکرمنزل مقصود تک پہونچے۔

پرورش وپرداخت

علامہ موصوف علیہ الرحمہ کی پرورش ایک بہت غریب گھر اور بہت مشکلات میں ہوئی جہاں وقت پر دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہوتی تھی پھر آپ کمال انہماک وخوشدلی سے علم دین کوحاصل کیا جبکہ چار یا پانچ سال ہی کی عمر میں آپ کے اوپر مصیبتوں کاایسا پہاڑ ٹوٹ پڑا وہ یہ کہ آپ کا سایہ مادری ظاہری طور پر آپ کے سرختم ہوگیایعنی آپ کی والدہ محترمہ اختری خاتون کاانتقال پر ملال ہوگیا اور آپ ماں کی سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے۔ 

والدہ محترمہ نوراللہ مرقدہاکی وفات کے بعدآپ دردوآلام اورغم وکلفت کےگہرےسمندرمیں جاگرےمگر مشفق ومہربان والد گرامی وقار عالی جناب محترم منشی عبدالجبار مرحوم نے سہارادیااور آسمان جیسے سایہ رحمت کاایسا سائبان عطا کیا کہ پھر غم وآلام سےلڑنےکاحوصلہ بھی ملا اورانہیں کی سایہ رحمت تلے آگے بڑھتے رہے

علم دین سیکھنے کا بے مثال جذبہ

علامہ نعیم اختر علیہ الرحمہ نے غریبی کوبہت قریب سے دیکھا اور بہت صبروتحمل کے ساتھ غربت کی زندگی کو نبھایا ہے بے صبری یا حرف شکایت زبان پر کبھی نہیں لائے بلکہ غریبی میں زندگی گزار نے میں آپ نے مثال قائم کردی ہے 

علم دین حاصل کرنے کےلئے مدرسہ جانے آنے کےلئےآپ کے پاس اخراجات نہیں تھےتوآپ نے پیسے کےلئے پڑھائی نہیں چھوڑی بلکہ پڑھنے کے لئے اور مدرسہ جانے آنے اور دیگر اخراجات کےلئے آپ نے محنت ومزدوری بھی کی ہے۔ اور اسی مزدوری کی کمائی سے آپ نے کتابیں بھی خریدیں اور مدرسہ کے دیگر اخراجات کوبھی پوری کئے

علم دین سیکھنے کے سلسلے میں آپ نے اپنے اسلاف کرام کی یادیں تازہ کردئیے ہیں

حج کی سعادت:الحمدللہ رب العالمین آپ نے بنگلور ہی سے حج اداکرنے کی سعادت بھی حاصل کی تھی

دینی خدمات

جامعہ نعیمیہ مرادآباد سے فراغت کے بعد آپ نے خدمت دین کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیا 

چنانچہ دینی خدمات کاآغاز آپ نے ہندوستان کے مشہور ومعروف صوبہ کشمیر سے فرمائی۔ 

چند سال کشمیر میں خدمات انجام دینے کے بعد ہندوستان کے کئی معروف اسٹیٹ اور ضلعے میں دین اسلام کو فروغ دیا خصوصاً مدھےپردیش، کرناٹک میں ہاسن،بنگار پیٹ، 

کو لار بنگلور اور جس جگہ آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا وہ ہےآپ کی آخری جگہ مسجد عمان، میسور روڈ، بیری کالونی اُپ نگر، کینگیری بنگلور۔ جہاں تقریباً بیس( 20)سال یعنی دودھائی امامت وخطابت کی خدمات دے کراس فانی دنیا سے بقا کی طرف روپوش ہوئے

وفات مبارک رمضان المبارک کی رحمتوں ،برکتوں سے مالامال شب و روز جس میں عبادت کرنے والوں کے لئے خوشی کے لمحات ہوتے ہیں اور اسی طرح رمضان المبارک میں اس دنیا سے رحلت کرنے والوں اور انتقال کرنے والوں کے لئے بھی مژدۂ جانفزاں اور خوشخبری ہوتی ہے کہ کیونکہ رمضان المبارک میں موت آنے والوں کے لئے جنت کی بشارت ہے۔ جیسا کہ آقا کریم ﷺ کافرمان رحمت نشان ہے۔جس کو رمضان کے وقت موت آئی وہ جنت میں داخل ہوگاالخ۔ 

(حلیۃ الاولیاءج5ص26حدیث نمبر6187)

 اورحضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماہ رمضان میں مُردوں سے عذاب قبراٹھالیاجاتاہے۔

  (شرح الصدور ص187) 

ان فیوض وبرکات کوحاصل کرتے ہوئےاسلام کا یہ عظیم مردمجاہد جانثار اولیاء عاشق اعلیٰ حضرت، حضرت علامہ مولانا الحاج نعیم اختر رضوی علیہ الرحمہ دارفناسےداربقاطرف ٢١/رمضان المبارک ١٤٤٢ھجری بروز پیر بمطابق3مئی 2021ء(03,05,2021)بوقت شام آٹھ بجکر سولہ منٹ(8، 16) کو داعی اجل کولبیک کہا اور آپ کی موت واقع ہوگئی۔ اناللہ واناالیہ رٰجعون۔ 

مقام وفات:حجرۂ مسجد عُمان، میسور روڈ،بیری کالونی، اپ نگر، کینگیری، بنگلور کرناٹک میں آپ انتقال فرمائے تھے۔جسد مبارک کوبنگلور کرناٹک سےشکارپور، کٹیہار بہارآپ کےآبائی وطن میں پہونچایاگیاتھا۔

اس کے بعد مراسم تکفین وتدفین اداکی گئی تھی۔ جس میں کوروناوباکے خوف و حراست کی وجہ سے چند افراد ہی شریک جنازہ ہو پائے تھے کثیر افراد کو آپ کے مبارک جنازہ میں شرکت سے محرومی ہوئی تھی۔ 


ابر رحمت ان کے مرقدپرگہرباری کرے

حشر تک شان کریمی نازبرابری کرے۔ 


اللہ پاک اپنے پیارے اورنیک بندوں کو ایسی شان ومقام عطا فرماتاہے 

 


چنانچہ 

حیران کن واقعہ کاصدُور اس طرح رونما ہوا!

 دفن ہونے کے ٹھیک چودہ مہینے بعد سال گزشتہ17جولائی 2022ءبروزجمعہ کو مہانَندہ ندی جوماہی نگر شکارپور کٹیہار بہار سے گزرتی ہے۔ 

کٹاؤ تیز ہو گیاکہ کئی رات مسلسل حضرت مولانا نعیم اختر رضوی (علیہ الرحمہ) خواب میں اپنے صاحبزادے حافظ وقاری اظہر القادری رضوی کو یہ حکم دئیے کہ ندی ابھی دور ہے اگر قریب آ جائے اور کٹنے کے قریب ہو جائے تو مجھے یہاں سے نکال کراپنے گھر کے قریب جو زمین خالی ہےوہیں منتقل کردینا اور میری قبرسےمتصل اپنی ماں کی جگہ بھی رکھنا ہے۔چنانچہ

17جون/2022ءبروزجمعہ مبارکہ۔بمطابق١٦/ ذیقعدہ ١٤٤٣ھ کوصبح آٹھ بجے حضرت مولانا نعیم اختر رضوی علیہ الرحمہ کے شہزادے حافظ اظہر القادری رضوی، اور دوسرے بیٹے انجینئرعبدالقادر ، حافظ،سعید،حافظ شاہنواز،حافظ جعفر، حافظ عبدالمقتدر، مولانا مخدوم اشرف، اور محمد قطب عالم اور گاؤں کے دیگر حضرات علماء کرام سےمشورہ کرکے جب 

 قبرستان پہونچےتو کیا دیکھتے ہیں کہ قبرستان کٹ کرندی میں سمانےلگی ہے مگر مولانا موصوف علیہ الرحمہ کی قبر ندی کی طرف نہ کٹ کر نیچے کی طرف زمین دب گئی۔ جہاں پانی نہ پہونچ سکاتھاآ پ کے شہزادے حافظ اظہر القادری رضوی مٹی ہٹا نے لگےتوحضرت کےدونوں پیرنظرآنےلگے اتنے میں ان لوگوں میں محمد قطب عالم نے آواز لگائی کےحضرت کے پیر مبارک نظر آرہے ہیں پھر محمد قطب عالم اور وہاں موجود تمام حفاظ کرام اور گاؤں والے کی مدد سےقبرسے لاش مبارک کوباہرنکال کر حضرت کو رکھا گیاپھرقبرستان سے چارپائی میں رکھ کرگھر لےآئے۔ گھر کے دروازے پر تقریباً ساڑھے6گھنٹےرکھےاتنے میں لوگوں کا ہجوم لگ گیا۔ کیااپنےکیابیگانےسب زیارت کے لئےحاضر ہوگئے

دوردرازسےجہاں تک آواز پھیلی علمائے کرام حفاظ کرام اور عوام الناس زیارت کے لئے جوق درجوق جمع ہوگئے۔ اور کیوں نہ ہو کہ جسم تو جسم کفن بھی صحیح وسلامت تھا پھر قبرستان سے "لاش مبارک کو"منتقل کر کے حضرت کی نشاندہی والی جگہ جوقبرستان سےتقریباً ڈیڑھ کیلومیٹر کے فاصلے پرحضرت کے گھر کے قریب ہی ہزاروں کی موجودگی میں دوبارہ تدفین کی گئی اور اب حضرت کا مزار مبارک مرجع خلائق بن گیاہے۔

اور ابھی جہاں قبرمبارک ہے وہاں پرمزار شریف کی تعمیری کام جاری وساری ہے

کسی نے سچ کہاہے

جبیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا 

محمدکےغلاموں کاکفن میلا نہیں ہوتا

زندہ ہوجاتے ہیں جومرتےہیں حق کےنام پر

اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا

ایسا حیران کن اور اہلسنت کے لئے خوشخبری ملنے والا واقعہ ظاہرہونےکے بعد عرس چہلم کا ایک شاندار پروگرام بھی16/جولائی 2022ءبروز سنیچر بعد نماز عشاء نزد مزار حضور نعیم ملت علیہ الرحمہ منعقد کیا گیا تھاجس میں ہندوستان کے مشہور ومعروف علماء کرام

مشائخ عظام، مفتیان ذوی الاحترام تشریف لائے تھے خصوصاً

 عاشق رسول اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین وملت امام احمد رضاخان فاضل بریلوی علیہ کے شہر بریلی شریف سے آپ ہی کے خاندان کے چشم وچراغ

نبیرۂ اعلیٰ حضرت،نورنظرحضور حجۃ الاسلام شہزادہ حضورقمرملت، حضرت علامہ مولانا الشاہ مفتی محمد عمررضا خان مدظلہ العالی نواسۂ حضور مفتی اعظم ہند بریلی شریف

یادگار سلف حضرت علامہ مولانا مفتی غلام یٰسین صاحب قبلہ ناظم اعلیٰ ملک پور۔ 

چشم وچراغ حضور حفیظ ملت صوفی باصفاحضرت علامہ مولانا خواجہ ساجد عالم صاحب قبلہ رحمن پور تکیہ شریف

خصوصی مقرر:ناشر مسلک اعلیٰ حضرت تاجدار فصاحت وبلاغت قاطع کفروضلالت خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ارشاد احمد رضوی صاحب قبلہ ساحل سہسرامی بہار۔ 

خطیب اہلسنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد قربان علی رضوی صاحب قبلہ سہرول۔

خطیب الاسلام حضرت علامہ مولانا محمد منظر نواز رضوی صاحب قبلہ بھوپال۔ 

صوفی باکمال حضرت علامہ مولانا مفتی حسیب الرحمن

 صاحب قبلہ رضوی گجرات

 حضرت علامہ مولانا محمد نظر الباری صاحب قبلہ بنگلور۔

  حضرت علامہ مولانا محمد شوکت علی مصباحی صاحب قبلہ باگڈوب

حضرت حافظ وقاری مولانا محمد علی اصغر اشرفی ضیائی، بَوہَرتیلتا

حضرت حافظ وقاری محمد شمشاد عالم اشرفی، کندھیلہ سودھانی

  اور دیگر علماء کرام و شعراء ومدحان رسول بھی رونق افروز تھے

الحمدللہ رب العالمین اس سال20 رمضان المبارک 1444ھ بروز بدھ کی شام کوبعد مغرب یعنی 21رمضان المبارک وفات کی تاریخ کو فاتحہ خوانی اور ایصال ثواب کااہتمام ہوگا

 لہذا آپ تمام احباب اہلسنت اور جانثاران اولیاء کرام سے گزارش ہے کہ آپ حضرات بھی وصال مبارک کی تاریخ کووقت مقررہ پر فاتحہ خوانی اور اور ایصال ثواب کرکے حضرت علامہ نعیم اختر رضوی علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کریں

 الله پاک حضرت علامہ مولانا الحاج محمد نعیم اختر رضوی عرف محمد مظہر الحق علیہ الرحمہ، کے صدقے میں ہمیں بھی شریعت وسنت کا پابند بنائے اور آپ کے فیوض وبرکات سے ہم سب کومالامال فرمائے۔ آمین بجاہ اشرف الانبیاء والمرسلین ﷺ

 نوٹ (علماء اہلسنت اور دیگر ضرویات کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئےہرسال عرس مبارک 19_20 فروری کو ہوگا یہ تاریخ شہزادگان مولانا نعیم اختر اور قرب وجوار کے علماء کرام کے مشورے سےطے پایا ہے) 

فقط:گدائےاولیاءابوضیا غلام رسول سعدی مقام بوہر پوسٹ تیلتا،ضلع کٹیہار بہار انڈیامقیم بلگام کرناٹک انڈیا

رابطہ نمبر  8618303831

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ