Headlines
Loading...

(سئل) اگر گھٹنے میں پھنسی ہوئی ہو تو نماز پڑھتے وقت گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھ کر سجدہ کرنا کیسا ہے؟ 

(الجواب) دونوں گھٹنوں کا زمین پر رکھنا سنت ہے لیکن بسبب عذر گھٹنے کی نیچے تکیہ رکھنا جائز ہے. ہمارے نزدیک بغیر عذر بھی گھٹنے زمین پر نہ رکھنا مفسد نماز نہیں لیکن ترک سنت ہے اس لیے بلا عذر مکروہ ہے. 

بخاری شریف میں ہے عن مجزأة، عن رجل منهم من أصحاب الشجرة اسمه أهبان بن أوس: وكان اشتكى ركبته، وكان إذا سجد جعل تحت ركبته وسادة. (صحیح البخاری، م: ٤١٧٤)

ایک مرد جو درخت کے نیچے رسول الله ﷺ سے بیعت کرنے والوں میں سے تھے ان کا نام اہبان بن اوس تھا ان کے گھٹنوں میں تکلیف تھی اور وہ جب سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے کے نیچے تکیہ رکھ لیتے تھے

ہندیہ (٧٠/١) میں ہے: لو ترك وضع اليدين والركبتين جازت صلاته بالإجماع. كذا في السراج الوهاج.

اگر، ہاتھوں اور گھڻنوں کو زمین پر رکھنا ترک کرے تو بالإجماع نماز جائز ہوگی یہ سراج الوہاج میں ہے. 

جوہرۃ النبرۃ (٥٣/١) میں ہے: السجود على اليدين والركبتين ليس بواجب عندنا. والله تعالی اعلم

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ