Headlines
Loading...


(مسئلہ) اگر کوئی شخص اپنے مال حرام میں سے مسجد میں مصلی یا چٹائی دیتا ہے تو اس پر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ 

(الجواب) وہ مصلی یا چٹائی جو حرام روپیہ سے خرید کر مسجد میں دی گئی ہو کی خرید میں اگر عقد ونقد زرِ حرام پر جمع نہ ہوئے تھے تو مسجد میں اس کا لینا، استعمال کرنا اور اس پر نماز پڑھنا سب درست ہے اس میں کچھ حرج نہیں عقد ونقد جمع ہونے کے یہ معنی کہ حرام روپیہ دکاندار کو دکھا کر کہا کہ اس روپے کے بدلے چٹائیاں دے دے، یہ اس روپیہ پر عقد ہوا پھر وہی حرام روپیہ چٹائی لے کر دوکاندار کو دے دیا یہ اس روپے کا نقد ہوا، ظاہر ہے کہ یہاں خرید وفروخت میں ایسا بہت کم ہوتا ہے غالبا چیز مانگتے ہیں کہ ایک روپیہ کے یہ دے دو پھر قیمت ادا کرتے ہیں ایسا اگر اس مال خبیث سے ہوا ہو تو اس کا صرف نقد زر حرام پر ہوا اس پر عقد نہ ہوا یا حلال روپیہ دکھا کر دکاندار سے کہا چٹائی دے دے اور چٹائی لینے کے بعد حرام روپیہ دیا یہاں صرف نقد زر حرام پر ہوا اور عقد زر حلال پر. چونکہ ان دونوں صورتوں میں عقد ونقد زرِ حرام پر جمع نہ ہوئے، دونوں صورتوں میں ان چٹائیوں میں کوئی خباثت نہ آئی لہذا اس پر نماز پڑھنے میں حرج نہیں. اور اگر یقین سے معلوم ہو کہ عقد ونقد زر حرام پر جمع تھے تو خریدی گئی شیئ خبیث ہوگی اور اس چٹائی پر نماز پڑھنا مناسب نہیں لیکن اگر پڑھے تو ادا ہوجائے گی والله تعالی اعلم

کتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ