Headlines
Loading...
بیوی کی موجودگی میں اپنی سالی کی لڑکی سے نکاح کا حکم

بیوی کی موجودگی میں اپنی سالی کی لڑکی سے نکاح کا حکم



کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں زید اپنی بیوی کی موجودگی میں اپنی سالی کی لڑکی سے نکاح کر لیا کیا زید کا یہ نکاح درست ہے اصول شرع کی روشنی جواب عنایت فرمائیں 
المستفتی: نوری صدیقی الہ آباد یوپی

الجواب یہ نکاح درست نہیں اس بارے میں ایک فقہی اصول یہ ہے کہ : ہر اس عورت کو بیوی کی موجودگی میں اپنے نکاح میں لانا ممنوع ہے کہ اگر بیوی اور اس عورت کے رشتہ میں ایک کو مرد تصور کیا جائے تو ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا جائز نہ ہو
مثلا یہاں بیوی کو مرد تصور کرلیں تو یہ اس بچی کا ماموں ٹھہرے گی اور ماموں بھانجی کے درمیان نکاح حرام ہے اسی طرح اگر بچی کو مرد تصور کریں تو یہ بچی اس کی بیوی کے لیے بھانجا ٹھہرے گی اور بھانجا کا اپنی خالہ سے نکاح حرام ہوتا ہے 
عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ ﷲِﷺ قَالَ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْةِ وَ عَمَّتِهَا وَلَا بَيْنَ الْمَرْاَةِ وَ خَالَتِهَا یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کوئی شخص عورت اور اس کی پھوپھی یا عورت اور اس کی خالہ کو ایک ساتھ (یعنی بیک وقت ایک نکاح میں) جمع نہ کرے ( صحیح بخاري 5 1965 رقم 4820 دار ابن کثير اليمامة بيروت) 
 لہذا بیوی کی موجودگی میں اپنی سالی کی لڑکی سے نکاح ممنوع ہے زید پر لازم ہے کہ فوراً علیحدگی اختیار کر لے اور آئندہ اس فعل سے توبہ کرے واللہ تعالٰی اعلم 

کتبہ فیضان_سرور_مصباحی 20/7/2018ء 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ