Headlines
Loading...


میلاد النبی ﷺ اور امام عسقلانی و سیوطی 

حافظ ابن حجر عسقلانی نے حدیث یوم موسی سے عید میلاد النبی ﷺ پر اِستدلال کرتے ہوئے اُس دن کی شرعی حیثیت کو واضح طور پر متحقق کیا ہے اور اس سے یوم میلادِ مصطفیٰ ﷺ منانے کی اِباحت پر دلیل قائم کی ہے۔ حافظ اِبن حجر عسقلانی کا اِستدلال نقل کرتے ہوئے اِمام جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں 

وقد سئل شيخ الإسلام حافظ العصر أبوالفضل ابن حجر عن عمل المولد فأجاب بما نصه قال وقد ظهر لي تخريجها علي أصل ثابت وهو ما ثبت في الصحيحين من أن النبي ﷺ قدم المدينة فوجد اليهود يصومون يوم عاشوراء فسألهم فقالوا  هو يوم أغرق الله فيه فرعون، ونجّي موسي، فنحن نصومه شکرًا الله تعالي فيستفاد منه فعل الشکر ﷲ تعالي علي ما منَّ به في يوم معيّن من إسداء نعمة أو دفع نقمة ويعاد ذلک في نظير ذلک اليوم من کل سنة والشکر ﷲ تعالي يحصل بأنواع العبادات کالسجود والصيام والصدقة والتلاوة، وأيّ نعمة أعظم من النعمة ببروز هذا النبي صلي الله عليه وآله وسلم الذي هو نبي الرحمة في ذلک اليوم (سيوطي حسن المقصد في عمل المولد  63 الحاوي للفتاوي  205 206) 

شیخ الاسلام حافظ العصر ابو الفضل ابن حجر سے میلاد شریف کے عمل کے حوالہ سے پوچھا گیا تو آپ نے اس کا جواب کچھ یوں دیا: مجھے میلاد شریف کے بارے میں اصل تخریج کا پتہ چلا ہے صحیحین سے ثابت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا  ایسا کیوں کرتے ہو؟ اس پر وہ عرض کناں ہوئے کہ اس دن الله تعالیٰ نے فرعون کو غرق کیا اور موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی سو ہم الله تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر بجا لانے کے لیے اس دن کا روزہ رکھتے ہیں اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ الله تعالیٰ کی طرف سے کسی اِحسان و اِنعام کے عطا ہونے یا کسی مصیبت کے ٹل جانے پر کسی معین دن میں الله تعالیٰ کا شکر بجا لانا اور ہر سال اس دن کی یاد تازہ کرنا مناسب تر ہے۔ الله تعالیٰ کا شکر نماز و سجدہ، روزہ، صدقہ اور تلاوتِ قرآن و دیگر عبادات کے ذریعہ بجا لایا جا سکتا ہے اور حضور نبی رحمت ﷺ کی ولادت سے بڑھ کر الله کی نعمتوں میں سے کون سی نعمت ہے؟ اس لیے اس دن ضرور شکرانہ بجا لانا چاہیے

کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی گونڈی، ممبئی ٢/ ربیع الاول، ١٤٤٠؛

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ