Headlines
Loading...


(1)_Agar kisi ka nikah 10 baje hu aur thik 1ya 2 ghante baad walima karna kaisa? 

(2) _sawal nikah ka Khana Khana kaisa Hai jawab DE.

(3) _Aek Sab kahete Hai ke mard hazrat nikah ka Khana nahi kha sakte

المستفی سید سمیر قادری رضوی 

الجواب اپنے سوال کا جواب پانے سے قبل چند باتیں جان لیں

ولیمہ کسے کہتے ہیں؟ ولیمہ یہ شب زفاف کے بعد کی جانے والی دعوت کو کہتے ہیں 

فتاوی ہندیہ میں ہے ولیمة العرس سنة وفیہا مثوبة عظیمة وہي إذا بنی الرجل بامرأتہ ینبغي أن یدعو الجیران والأقربا والأصدقاء الخ (ہندیہ ۵/۳۴۲ باب ۱۲) 

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں ولیمہ یہ ہے کہ شبِ زفاف کی صبح کو اپنے دوست احباب عزیز و اقارب اور محلہ کے لوگوں کی حسب استطاعت ضیافت کرے اور اس کے لیے جانور ذبح کرنا اور کھانا طیار کرانا جائز ہے (بہار شریعت ج 16 ص 663) 

جو ولیمہ نہ کرے تو اس پر کیا حکم ہوگا؟ یہ ایک سنت مستحبہ ہے احادیث کریمہ میں ولیمہ کی بہت ترغیب آئی ہے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے متعلق حدیث کا یہ جملہ خوب مشہور ہے أَوْلِمْ ولو بشاةٍ یعنی تم ولیمہ کی تقریب منعقد کرو اگرچہ ایک بکری ہی کی کیوں نا ہو (صحيح البخاري ٦٠٨٢  (٦٠٨٢) واللفظ له ومسلم (١٤٢٧) 

امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں

ولیمہ بعدنکاح سنت ہے اس صورت میں صیغہ امر بھی وارد ہے، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا اولم ولو بشاۃٍ ولیمہ کر اگرچہ ایک ہی دنبہ یا اگرچہ ایک دنبہ دونوں معنی محتمل ہیں اور اول اظہر تارکان سنت ہیں۔ مگر یہ سنن مستحبہ سے ہے۔ تارک گناہ گار نہ ہوگا اگر اسے حق جانے واللہ تعالٰی اعلم (فتاوی رضویہ ج 11 ص 51 مخرجہ) 

ولیمہ کب تک ہے؟ شب زفاف کی صبح خوشی میں، سنت کی نیت سے دعوت کرے اور اپنے خویش واقارب کو مدعو کرے دوسرے دن تک بھی گنجائش ہے تیسرے دن اور اس کے بعد کی دعوت ولیمہ کی دعوت نہیں بلکہ ریا و نام ونمود اور دکھاوا والی ایک دعوت ہے جوشرعا ناجائز و حرام ہے

علامہ بدرالدين عینی حنفی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں الولـیمۃ فی أول یـوم حـق وفی الثانی مـعـروف وفـی الثالث ریاء وسمعۃ  (عمدۃ القاری ۲۰/۲۱۶) 

زفاف سے قبل ولیمہ نہیں رخصتی کے بعد شب زفاف سے پہلے جو دعوت کی جائے وہ محض نکاح کی خوشی پر ایک دعوت ہے، اس کو ولیمہ کا نام نہیں دیا جا سکتا اعلی حضرت امام احمد رضا محقق بریلوی سے استفتاء ہوا تو آپ نے جو جواب عنایت فرمایا وہ مع سوال حاضر ہے 

نابالغ کی رخصتی کے بعد چونکہ زفاف نہیں ہوتا تو بعد دلھن لانے کے دعوت کرنا ولیمہ مسنون ہےیا نہیں؟

(الجواب) شب زفاف کی صبح کو احباب کی دعوت ولیمہ ہے، رخصت سے پہلے جو دعوت کی جائے ولیمہ نہیں، یوں ہی بعد رخصت قبل زفاف اور ریا وناموری کے قصد سے جو کچھ ہو حرام ہے (فتاوی رضویہ ج 11 ص 51 مخرجہ)

اتنی تمہید کے بعد اب سائل کے جواب کی طرف متوجہ ہوتے ہیں

(1) بغیر زفاف کے دعوت کھلائی جارہی ہے تو یہ ولیمہ مسنونہ نہ ہوگا

(2) نکاح یہ خوشی کا موقع ہےخوشی سے(جبراً یا رواج کی پیروی کی نیت سے نہیں) کھلائے تو کھانا جائز ہے بشرطیکہ ریا ونمود کی آمیزش نہ ہو

(3) مردو عورت دونوں کا یکساں حکم ہے، تفریق کرنا جہالت ہے. ھذاماظھر لی واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ فیضان_سرور_مصباحی  22/شوال 1439ھ شائع کردہ ایف ایم فاؤنڈیشن 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ