Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسلئے درجِ ذیل میں کہ اگر کوئی امام اصل محراب کو چھوڑ کر صحنِ مسجد میں نماز پڑھائے تو کیا اس سے نماز میں کوئی کراہت واقع ہوگی ؟ جواب حوالہ جات کی روشنی میں عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں 
المستفی محمد عرفان رضا رامپور یوپی الہند

الجواب صحن مسجد میں نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں. امام احمد رضا محقق بریلوی لکھتے ہیں 
صحن مسجد میں نمازپڑھنی جماعت کرنی امامت کرنی اصلاً کسی طرح مکروہ نہیں (فتاوی رضویہ 65/7) 
صحنِ مسجد جزوِ مسجد ہے کما نص علیہ فی الحلیۃ اُس میں نماز مسجد ہی میں نماز ہے پٹے ہوئے درجے کو مسجد شتوی کہتے ہیں یعنی موسم سرماکی مسجد اور صحن کو مسجد صیفی یعنی موسم گرما کی مسجد صحن کسی حکم میں مسجد سے جدا نہیں واﷲتعالٰی اعلم۔۔(فتاوی رضویہ ج:8 ص 10)  واللہ تعالٰی اعلم 
کتبہ فیضان_سرور_مصباحی  21/شوال 1439ھ شائع کردہ ایف ایم فاؤنڈیشن

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ