السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبائل فون کی اسکرین یا وال پیپر پر قرآنی آیات یا اسمائے الٰہی لکھنا یا لگانا کیسا ہے؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل مزمل حسین اڈیشہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
فقہِ حنفی کے اصول کے مطابق قرآنِ کریم کے الفاظ کا ادب و احترام لازم ہے اور ایسی صورتوں سے اجتناب کرنا واجب ہے جن میں بے ادبی یا اہانت کا اندیشہ ہو
موبائل فون چونکہ ہر وقت پاک حالت میں نہیں رہتا جیب میں بیت الخلاء میں یا دیگر ناپاک جگہوں پر بھی جاتا ہے اس لیے قرآنی آیات یا اسمائے جلالہ کو وال پیپر یا اسکرین سیور کے طور پر لگانا ناجائز کے قریب مکروہ (کراہتِ تحریمی کے قریب) ہے
📖 فقہی اصول
کل ما فیہ احتمال الإہانۃ یکرہ استعمالہ فی ذلک لأن فیہ ترک التعظیم الواجب
(رد المحتار ج 1 ص 625)
یعنی ہر وہ چیز جس میں بے ادبی کا اندیشہ ہو اس کا استعمال مکروہ ہے کیونکہ اس میں واجب تعظیم کا ترک ہے
اسی قاعدے کے تحت علمائے احناف فرماتے ہیں کہ قرآن یا اسمائے جلالہ ایسی جگہوں پر نہ لکھے جائیں جہاں ان کی بے ادبی کا احتمال ہو جیسے کپڑوں، زیورات، یا ایسی چیزوں پر جو ہر وقت پاک نہ رہیں
لہٰذا حکم:قرآنِ مجید کی آیات بسم اللہ یا اسمائے جلالہ کو موبائل وال پیپر بنانا مکروہ اور خلافِ ادب ہے
اگر کوئی برکت یا یاد دہانی کے لیے وال پیپر رکھنا چاہے تو دینی جملے جیسے
الحمد للہ سبحان اللہ ما شاء اللہ اللہ اکبر وغیرہ رکھ سکتا ہے
ان میں بے ادبی کا اندیشہ کم ہے
خلاصہ قرآنی آیات کو موبائل اسکرین پر وال پیپر بنانا فقہِ حنفی میں مکروہ ہے، ادبِ قرآن کے منافی ہے، اور اسے ترک کرنا بہتر و محتاط عمل ہے
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
✍️ کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور فتحپور الھند
