دلہن کو رخصت کرتے وقت چاول پھینکنا کیسا ؟
اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
سوال______↓↓↓
دلہن کو رخصت کرتے وقت اسکے ہاتھوں سے چاول راستے مین پھینکوانا اور اس کے سر پر قران کا سایہ کرنا سنت ہے یا بدعات ؟ مفتیان کرام رہنمائی فرمائیں
سائل مدثر اقبال پاکستان
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب
دلہن کو رخصت کرتے وقت اس کے سر پر چاول پھینکنا یہ رسم بے اصل جہالت کی علامت اور تعلیمات شرع سے بے رغبت ہونے کی پہچان ہے کیوں کہ شرع مطہر نے ہر لا یعنی و فضول کاموں سے دور رکھا ہے اور اسی لیے فضول و لا حاصل کاموں میں قیمتی اشیا کو خرچ کرنے کو ناپسندیدہ بلکہ ناجائز و حرام قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک ﷲ تعالٰی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند بنایا قیل وقال کثرت سوال اور مال کو ضائع کرنا اھ
📚 ( صحیح مسلم ج 2 ص 75 : کتاب الاقضیة باب النہی عن کثرۃ المسائل )
اور اس رسم بے اصل میں سوائے تضیع مال اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ پاکیزہ رزق کی بے حرمتی کے کچھ اور نظر نہیں آتا حالانکہ فقہائے کرام تضیع مال کو مذکورہ حدیث کی بنا پر حرام قرار دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ
العبث حرام اھ یعنی فضول خرچی کرنا حرام ہے اھ
( الهدایة ج 1 ص 118 : کتاب الصلٰوۃ باب مایفسد الصلٰوۃ )
اور رہا قرآن مجید سر پر اٹھانے کی بات تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ حصول برکت کے لئے ہوتا ہے جیسا کہ صاحب فتاوی عالمگیری نے سفر میں حفاظت کے لئے سر پر قرآن مجید رکھنے کو جائز قرار دیا ہے چنانچہ لکھا ہے کہ وضع المصحف تحت رأسه فى السفر للحفظ لا بأس به اھ
📚( فتاوی عالمگیری ج 5 ص 398 : کتاب الکراھیة باب آداب المسجد و القبلة و المصحف دار الكتب العلميه بيروت )
اور فتاوی بزازیہ میں ہے کہ و لو وضع المصحف فى الخرج و ركب عليه فى السفر لا بأس به اھ
📚( فتاوی بزازیہ ج 1 ص 39 کتاب الصلاۃ دار الکتب العلمیہ بیروت )
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ حضرت علامہ و مولانا محمد کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم التدریس دار مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
موبائل نمبر 7666456313
شائع کردہ سنی مسائلِ شریعہ گروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ