چھت والی عمارت میں /سائبان لگاکر نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں جنازہ گاہ میں دھوپ اور بارش سے بچنے کے لئے سائبان بنانا جائز ہے یا نہیں برائے مہربانی دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: سلیم پٹیل
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ برکاتہ
الجواب.نماز جنازہ کیلئے سائبان لگانا اور اس میں نماز ادا کرنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں.
فتاوی ہندیہ میں ہے"اما المسجد الذی بنی لاجل صلاۃ الجنازۃ فلا تکرہ کذا فی التبیین"(ج١،ص١٦٥)-
طحطاوی علی مراقی میں ہے"لا تکرہ فی مسجد اعد لھا وکذا فی مدرسۃ و مصلی عید"(ص٣۲٦)-
فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ مسجد میں نماز جنازہ سے متعلق ایک فتوی میں فرماتے ہیں"اور اگر بارش میں جنازہ لیکر نکلنا اور دفن کرنا تو ممکن ہو مگر نماز جنازہ پڑھنا کسی طرح ممکن نہ ہو تو اس صورت میں ضرور مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کی رخصت دے دی جاےگی بشرطیکہ شہر میں کہیں مدرسہ مسافر خانہ اور جماعت خانہ وغیرہ میں پڑھنا ممکن نہ ہو.اور بہتر یہ ہے کہ صرف جنازہ کیلئے الگ سے مسجد بنا لیں پھر اسی میں دھوپ سردی اور بارش وغیرہ ہر حال میں نماز جنازہ پڑھیں اس طرح میت اور جنازہ پڑھنے والوں کو کوئی تکلیف بھی نہ ہوگی ملتقطا"(ج١،ص٤٤٦)-
شریعت اسلامیہ میں بارش وغیرہ کی تکلیف سے بچنے کیلئے نماز جنازہ کیلئے خاص مسجد بنانا جائز ہے تو عارضی طور پر چھت کا فائدہ حاصل کرنے کیلئے سائبان لگا لینا بدرجہ اولی جائز ہوگا
مدرسہ مسافرخانہ وغیرہ میں نماز جنازہ جائز ہے جبکہ ان عمارات میں آسمان اور زمین کے درمیان چھت حائل ہوتی ہے (اور عبارات فقہاء میں چھت والی عمارات ہی مراد ہیں ورنہ ان میں اجازت کا کوئی فائدہ نہ ہوگا) لہذا سائبان حائل ہونے کی صورت میں بھی حکم جواز ہی رہے گا.
جو حضرات عدم جواز کا قول کر رہے اور مسلمانوں میں پھوٹ اور فتنہ پیدا کر رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ فورا توبہ و استغفار کریں اور بلا علم حکم شرع بیان نہ کرنے کا عزم مصمم کریں
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ شان محمد مصباحی قادری ٨ جون ٢٠٢١
