Headlines
Loading...


السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ ۔کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ جب مسواک روزے کی حالت میں وضو سے پہلے مسواک کیا جاتا ہے اور اسکے بعد گلے میں مسواک کا کڑواپن گلے میں محسوس ہوتا رہتا ہے تو کیا اس سے روزے میں کچھ قباحت ہے؟جواب جلد عنایت فرمائیں حضور؟

المستفتی محفوظ عالم بستوی 

الجواب روزہ کی حالت میں فی نفسہ ہر طرح کے مسواک جائز ہیں خواہ نیم کا ہی کیوں نہ ہو البتہ کڑوی مسواک سے بچنا چاہیے کہ کافی بچاؤ کے باوجود بھی اس کے مزے حلق تک محسوس کیے جاتے ہیں اور یہ مکروہ ہے. مگراس سے روزہ نہ ٹوٹے گا

بہار شریعت میں ہے روزہ میں مسواک کرنا مکروہ نہیں، بلکہ جیسے اور دنوں میں سنّت ہے روزہ میں بھی مسنون ہے۔ مسواک خشک ہو یا تر اگرچہ پانی سے تَر کی ہو زوال سے پہلے کرے یا بعد کسی وقت مکروہ نہیں (البحر الرائق کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ ج۲ ص۴۹۱) 

 مجددِ اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں کہ

اگر مسواک چبانے سے رَیشے چھوٹیں یا مزہ محسوس ہو تو ایسی مسواک روزے میں نہیں کرنا چاہیے

(الفتاوی الرضویۃ ج۱۰ ص۵۱۱)

 ایک دوسری جگہ فتاوی رضویہ 127/10... میں میں ہے 

مسواک مطلقاً جائز ہے اگر چہ بعد زوال اور منجن ناجائز وحرام نہیں بلکہ اطمینان کافی ہو کہ اس کا کوئی جزو حلق میں نہ جائے گا مگر بے ضرورتِ صحیحہ کراہت ضرور ہے۔ درمختار میں ہے کرہ لہ ذوق شئی۱؎ ( روزہ دارکو شَے کا چکھنا مکروہ ہے۔ت) واﷲتعالیٰ اعلم (۱؎ الدرالمختار باب مایفسد الصوم ۱ /۱۵۲) واللہ تعالٰی اعلم 

کتبہ فیضان_سرور_مصباحی 24/رمضان المبارک 1439ھ شائع کردہ ایف ایم فاؤنڈیشن 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ