Headlines
Loading...


میرا سوال ہے کہ کیا روزے کی افطار کو غیر مسلم کھا سکتا ہے ؟ یہ غیر مسلم میرا دوست ہے.

سائل:پپو

الجواب ایسے غیر مسلم کو جو مسلمانوں سے الفت ومحبت رکھتا ہو، افطار کی دعوت دینا جائز ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کو مدعو کیا ہے(صحیح مسلم  حدیث نمبر : ۵۳۶۴  نیز دیکھئے  جمع الفوائد :۱/۲۹۴)

اور خود ان کی دعوت قبول فرمائی ہے (صحیح البخاري حدیث نمبر : ۱۴۸۱  ۲۶۱۶ ۲۶۱۷  باب : خرص التمر)


لیکن غیرمسلم کو افطار کی دعوت کرنے سے کیا حاصل ہوگا؟ کیونکہ سحر وافطار وغیرہ یہ سب روزہ کا حصہ ہیں اور روزہ ایک عبادت ہے، اورغیرمسلم کو عبادت سے کیا مطلب ہے؟

لہٰذا ان کو افطار کرانا اگرچہ جائز ہے، مگر پرہیز کرنا چاہیے

یہ اس وقت ہے جب کہ وہ غیر مسلم اسلام دشمن نہ ہو اور اسلام دشمن عناصر سے نفرت رکھتا ہو ورنہ تو بالکل جائز نہیں ہوگا.ہاں اگر اس نیت سے غیرمسلموں کو افطار میں بلایا جائے کہ اسلامی رواج دیکھ کر وہ متأثر ہو اور مسلمانوں کے اخلاق و کردار سے کچھ سبق سیکھ لے یا کٹر ہے تو امید ہو کہ اس کی کٹر پنتی میں کمی آجائے گی اور وہ یہ دیکھ کر نرم پڑجائے گا. تو پھر یہ اچھی نیت ہے اور اس نیت سے غیرمسلم کو مدعو کرنے میں ثواب کی بھی امید ہے واللہ تعالیٰ اعلم 

 کتبہ فیضان_سرور_مصباحی 18/مئی 2018ء شائع کردہ ایف ایم فاؤنڈیشن

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ