Headlines
Loading...


السلام علیکم و رحمتہ الله وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام کی ایک خاتون کا انتقال ہوگیاجسکے ایک بیٹی اور ایک بیٹا تھا نانی نے دودھ پلایا اب اس بیٹے کا نکاح اس کی سگی خالہ کی بیٹی سے ہوگیا جس کی تین اولاد بھی ہیں اب نانی کا بھی انتقال ہوگیاہے انہوں نے ہی اس کا کسی سے تذکرہ کیا تھا تو مفتیان کرام شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی محمد يوسف فتحپور یوپی

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَڪَاتُہْ

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صورت مسئولہ میں اگر نانی نے اپنے نواسے کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا تو اس کی خالہ اسکی رضائی بہن ہوئی اور خالہ کی بیٹی اسکی رضائی بھانجی ہوئی تو اب بھانجی سے نکاح حرام ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ- الخ:

ترجمہ تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا

(حوالہ سورۃ النساء آیت نمبر 176)

اور حدیث پاک میں ہے

ان اللَّه حرم من الرضاعتہ ما یحرم من النسب

(حوالہ مشکوۃ شریف صفحہ نمبر 273)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگر بھانجی کا نکاح ماموں سے جائز ہی نہیں ہوا ان دونوں پر لازم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے الگ ہو جائے اور ہرگز میاں بیوی کا تعلق نہ قائم کریں کہ یہ زنا ہے اور زنا حرام ہے اور گھر والوں پر بھی لازم ہے کہ وہ دونوں کو الگ رکھیں ورنہ وہ بھی سخت گنہگار ہونگے

اور اگر قدرت کے باوجود انکے گھر والے ایسا نہ کریں تو مسلمانوں پر ان سب کا بائیکاٹ کرنا لازم ہے فقط والسلام

اور ایسا ہی فتاویٰ فیض الرسول جلد اوّل صفحہ نمبر 726 پر بھی ہے

واللہ ورسولہ اعلم باالصواب

کتبہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشن پور الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ