(مسئلہ) ایک یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آپ لوگ کہتے ہو یہ دنیا حضورﷺ کے لیے پیدا کی گی ہے جبکہ یہ بات قرآن کے خلاف ہے وہ اسی لیے کہ قرآن فرماتا ہے ہم نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اس کا کیا جواب دیا جائے؟
(جواب) ایک مثال سے بات سمجھیں میری والدہ کے لیے میں نے ایک مشین بنائی تاکہ وہ سلائی بنائی کرسکیں آپ اس سے دو باتیں سمجھ سکتے ہیں ١ میں نے اپنی والدہ کے لیے مشین بنائی ٢ میں نے سلائی بنائی کے لیے مشین بنائی کیا اپنی والدہ کے لیے مشین بنانا سلائی بنائی کے لیے مشین بنانے کے منافی ہے؟ نہیں اسی طرح یہاں سمجھیں کہ اللہ عزوجل نے اپنی معرفت کے لیے حضور ﷺ کو اور حضور ﷺ کے لیے جن وانس چرند پرند بلکہ ساری کائنات بنایا جن وانس کو اپنی عبادت کے لیے بنایا اور خاص کیا تو یہ حضور ﷺ کی ہی خاطر کیا کہ نبی کریم ﷺ کا چرچا ہو ان کے ذریعے اللہ کی معرفت حاصل کی جاسکے عبادت بغیر معرفت کے نہیں ہوسکتی
اس آیت (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں) کو اگلی آیت (مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ میں ان سے کچھ رزق نہیں مانگتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا دیں) کے ساتھ دیکھیں تو معنی ہوں گے اللہ عزوجل نے جن وانس کو پیدا کیا تو اس کے عوض وہ بندوں سے رزق یا کھانا نہیں مانگتا بلکہ صرف عبادت کو ہی لازم قرار دیا ہے تو وہ کیوں پیچھے ہٹتے ہیں
اگر آپ یہ مطلب لیں کہ اللہ عزوجل کا تخلیق سے مقصد ہی اپنی عبادت کروانا تھا تو میں کہتا ہوں لاکھوں لوگ ہیں جو عبادت سے منہ پھیرتے ہیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالی کے مقاصد بھی مکمل نہیں ہوتے؟ اللہ عزوجل کے مقاصد کی تکمیل تو لازم ہے لأنه إذا خلقهم للعبادة وأراد منهم العبادة فلا بد ان توجد منه (تفسیر النسفی ٣٨٠/٣) ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ تخلیق سے عبادت مطلوب ہے عبادت ارادہ تاج الشریعیہ ہے سبب تکوین نہیں لہذا یہ آیت اس کے منافی نہیں کہ تخلیقِ جن وانس حضور ﷺ کے لیے ہوئی
سلمان فارسی رضی الله عنه سے مروی ہے اللہ عزوجل کا فرمان ہے خلقت الدنيا وأهلها لأعرفهم كرامتك ومنزلتك عندي ولولاك يا محمد ما خلقت الدنيا (تاریخ دمشق ٥١٧/٣ میں نے مخلوق اس لئے پیدا فرمائی تاکہ میرے ہاں جو آپ کا مقام و شرف ہے اسے وہ جان لے اور اگر آپ نہ ہوتے تو میں دنیا پیدا نہ فرماتا) اس حدیث کو سامنے رکھ کر آیت میں مذکور عبادت کا مطلب پر غور کریں تو وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں حضور ﷺ کی قدر ومنزلت جاننا ہے جو اللہ کی معرفت کے بغیر مکمن نہیں ہے اور اللہ کی معرفت حضور ﷺ سے ہی حاصل ہوتی ہے والله تعالی اعلم
کتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ