Headlines
Loading...


جملہ ممبران اسلام علیکم ورحمتہ اللہ عرض ایں کہ مسئلہ ذیل کے بارے میں فقہاء اکرام کیا فرماتے ہیں اگر شادی شدہ عورت اللہ جل جلالہ کے بارے میں کہےکہ اللہ صحیح فیصلہ نہیں کرتاہے اگرتا تو میرے ساتھ انصاف کرتا؟ مذکورہ بالا صورت میں ایمان ونکاح میں فرق پڑتا ہے؟نیز اس کو صحیح کرنے کیلئے شرعی حکم کیا ہے ؟ اگر مذکورہ بالا عورت کے اس مسئلہ میں تجدید نکاح لازم آتا ہے تو پھر اس کیلئے کیا کیا چیزیں ضروری ہیں مفصل بیان کرکے میرے ایمان قلپ کو تسلی بخشیں جواب کا اشد ضرورت ہے آپ حضرات اسے نظر انداز نہ کیجئے گا سائل غلام تاج الشریعہ فقیر مولوی محمد اعظم حسین رضوی بائسی پورنیہ بہار (الہند)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب مذکورہ جملہ کفر ہے عورت پہ توبہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح ضروری ہے بہار شریعت میں ہے 

کسی مسکین نے اپنی محتاجی کو دیکھ کر یہ کہا اے خدا فلاں  بھی تیرا بندہ ہے اس کو تو نے کتنی نعمتیں  دے رکھی ہیں  اور میں بھی تیرا بندہ ہوں  مجھے کس قدر رنج وتکلیف دیتا ہے آخر یہ کیا انصاف ہے ایسا کہنا کفر ہے لیکن اس سے نکاح فسخ نہیں ہوگا اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتےہیں اگر عورت معاذاللہ اُن میں کی ہوگئی اورمرد سنی رہا تو نکاح تو فسخ نہ ہوا علی مافی النوادر وحققنا الافتاء بہ فی ھذا الزمان  فی فتاوٰنا  (نوادر کی روایت کے مطابق اور ہم نے اپنے فتاوٰی میں اس کی تحقیق کی ہے کہ اس زمانہ میں فتوٰی یہی ہے۔)مگر مرد کو اس سے قربت حرام ہوگئی جب تک اسلام نہ لائے ۔لان المرتد لیست باھل ان یطأھا مسلم اوکافر او احد(کیونکہ مرتد عورت ا س قابل نہیں رہی کہ کوئی بھی اس سے وطی کرے خواہ مسلمان مرد ہو یا کافر یا کوئی بھی ہو۔)(فتاویٰ رضویہ جلد11 صفحہ244 مطبوعہ لاہور)

مذکورہ کلمہ کفر سے توبہ کریں تجدید ایمان کرے یعنی توحید ورسالت کی سچے دل سے گواہی دے اورتجدید نکاح کرے یعنی دوگواہوں موجودگی میں ایجاب اور قبول کرے 

اللہ اعلم بالصواب

کتبہ غلام مصطفی باروی یوپی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ