باب الحدیث
جمعہ کا بیان
خطبہ کی اذان نہ ہو تو نماز کا کیا حکم ہے؟
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
علماے کرام مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ جمعہ کے دن بیان کے بعد خطبہ کی اذان ہوتی ہے پھر اس کے بعد خطبہ ہوتا ہے اور پھر اول خطبہ کے بعد دوسرے خطبہ کے لیے بیٹھا جاتا ہے پھر دوسرا خطبہ ہوتا ہے یہ تمام سنتیں ایک مسجد میں ترک کی جاتی ہیں بیان کے بعد فورا ایک ہی نشست میں دونوں خطبہ سنایا جاتا ہے اور خطبہ کی اذان بھی نہیں ہوتی جب وہاں کے عالم سید صاحب سے کہا گیا اس طرح کرنا تو خلاف سنت ہے اور غلط ہے ان کا جواب یہ تھا یہاں پر ساڑھے تین سو سال سے ایسے ہی جمعہ ہوتا ہے اور اگر آپ لوگ مجھے فتاوی رضویہ یا کوئی کتاب کا حوالہ دیں گے تو ہم اسے پھاڑ کے کسی ڈبے میں ڈال دیں گےقرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی حضرت یہ بھی خلاصہ فرما دیجئے اس طرح جمعہ کرنے سے نماز ہوگی یا نہیں ہوگی اور پڑھانے والے پر کیا حکم لازم ہوگا
عبداللہ فیصل قادری رضوی بینگلور
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ
جمعہ کے دن خطیب جب منبر پر بیٹھے تو اس کے سامنے دوبارہ اذان دی جاے
حدیث پاک میں ہے
عن السائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد و ابی بکر و عمر
(ابو داؤد جلد اول صفحہ ٤٦٤)
٢ دونوں خطبوں کے درمیان بقدر تین آیات پڑھنے کے بیٹھنا سنت اور ترک مکروہ ہے
وعن ابن عمر کان علیہ السلام یخطب یوم الجمعۃ خطبتین بینھما جلسۃ
(بنایہ ج٣ ص٥٤)
ﺣﺪﻳﺚ اﻟﺴﺎﺋﺐ ﺑﻦ یﺯﻳﺪ ﺭﻭاﻩ اﻟﺒﺨﺎﺭﻱ ﻋﻨﻪ ﻗﺎﻝ
ﻛﺎﻥ اﻷﺫاﻥ ﻋﻠﻰ ﻋﻬﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻭﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻭﻋﻤﺮ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﻳﻮﻡ اﻟﺠﻤﻌﺔ ﺣﻴﻦ ﻳﺠﻠﺲ اﻹﻣﺎﻡ ﻓﻠﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﻋﺜﻤﺎﻥ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻭﻛﺜﺮ اﻟﻨﺎﺱ ﺃﻣﺮ ﺑﺎﻷﺫاﻥ اﻟﺜﺎﻧﻲ ﻋﻠﻰ اﻟﺰﻭﺭاء
(بنایہ ج٣ ص٥٥)
ہدایہ میں ہے
و یخطب خطبتین یفصل بینھما بقعدۃ و جرت بہ التوارث ای بالفصل بین الخطبتین بقعدۃ جرت التوارث یعنی ھکذا فعل النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم والائمۃ من بعدہ الی یومنا ھذا
(بنایہ جلد ٣ ص ٥٥)
زید عالم کا قول فتاوی رضویہ یا کوئی کتاب الخ بہت سخت اور قبیح بلکہ کفریہ قول ہے زید عالم توبہ و استغفار تجدید ایمان و تجدید نکاح کرے اگر بیوی والا ہو
شرح فقہ اکبر میں ہے
کفر باستخفاف الفقہفقہ کی کتاب کی تحقیر سے کافر ہوگا
(منح الروض الازھر شرح فقہ اکبر فصل فی العلم والعلماء مصطفی البابی مصر ص۱۷۴)
فتاوی شارح بخاری میں ہے
فتوی حکم شرعی ہوتا ہے اس کی تحقیر اور تذلیل کے لیے پھوہڑ الفاظ استعمال کرنا کفرہے (فتاوی شارح بخاری ٤٦٨/٢)
نماز ہو جاے گی اور پڑھانے والا تارک سنت مسی ہوگا اور عادت کے سبب فاسق مستحق عذاب و عزل
فتاویٰ ہندیہ میں ہے
فتاوی ہندیہ میں ہے واﻟﻤﺨﺘﺎﺭ ﻣﺎ ﻗﺎﻟﻪ ﺷﻤﺲ اﻷﺋﻤﺔ اﻟﺴﺮﺧﺴﻲ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻐﻴﺎﺛﻴﺔ ﻭاﻷﺻﺢ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﻮﻥ ﻣﺴﻴﺌﺎ ﺑﺘﺮﻙ اﻟﺠﻠﺴﺔ ﺑﻴﻦ اﻟﺨﻄﺒﺘﻴﻦ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻘﻨﻴﺔ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ شان محمد مصباحی قادری
٢٩ اگست ٢٠٢٣
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ