Headlines
Loading...


(مسئلہ) علماء اکرام کی بارگاہ میں ایک سوال یہ ہے زید کا قول ہے کہ ہم محبوب سبحانی کے نام پہ اپنے گاؤں میں ایک درخت لگائینگے اور درخت کے جڑ میں چاروں طرف سے اینٹ کا دیوار بنا کے اسی درخت کے پاس ہرا جھنڈا لگا کے چراغ سلگائیں گے اور منت لینگے جیسا کے کرناٹک میں کئی جگہ پر ایسا لوگ کرتے ہیں تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ زید کا کہنا ہے کے میں کئی درگاہ کے خادموں سے پتا کیا وہ ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں

(الجواب) اس میں چار باتیں ہیں ایصال ثواب کے لیے درخت لگانا اس پر جھنڈا لگانا چراغاں کرنا منت مانگنا چاروں باتوں کی تفصیل ذیل میں ہے

01 درخت لگانا ثواب ہے قال رسول الله ﷺ ما من مسلم يغرس غرسا أو يزرع زرعا فيأكل منه طير أو إنسان أو بهيمة إلا كان له به صدقة (رواہ البخاری عن انس م ٢٣٢٠ رواہ مسلم عن جابر م ١٥٥٢ رواہ احمد عن م بشير وأبا الدرداء م ٢٧٣٦١ ٢٧٥٠٦ فرمایا رسول الله ﷺ نے جو مسلمان درخت لگائے یا فصل بوئے اس میں سے جو کچھ پرندہ یا انسان یا چوپایہ کھائے وہ اس کی طرف سے صدقہ ہوگا) وقال صلی الله تعالی عليه وآله وسلم ما من رجل يغرس غرسا إلا كتب الله له من الأجر قدر ما يخرج من ثمر ذلك الغرس (المسند للإمام أحمد عن أبى أيوب الأنصاري م ٢٣٥٢٠ جو شخص ایک شجر لگائے الله عز وجل اس شخص کے لئے اتنا ہی اجر لکھ دیتا ہے جتنا وہ پھل دے) لہذا ایصال ثواب کی خاطر درخت لگانا ایک فعل حسن ہے

02 جھنڈا لگانا اس غرض سے پہچان ہوجائے درخت ایصال ثواب کی خاطر ہے تاکہ عوامی لوگ یا مسافر متنفع ہوسکیں کوئی اسے کاٹ کر نہ لے جائے جائز ہے قال الله تعالی ذلك ادنی ان یعرفن فلا یؤذین (الاحزاب ٥٠ وہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ ان کی پہچان ہو جائے تو انھیں ایذا نہ دی جائے) 

03 چراغ جلانا یہ بھی اگر راہگیروں کے لیے فائدہ مند ہو تو جائز فعل ہے تضییع مال ہو تو منع ہے اس سے بہتر ہے کہ برقی بلب لگائے

04 اگر مقصود درخت سے منت مانگنا ہے تو یہ لغو باطل ہے بلکہ درخت کے سایے میں الله عز وجل سے طلب کرے اور اس کے مقرب بندوں کو وسیلہ بنائے تو اس سے اصلاً ممانعت نہیں، اور اعمال کا مدار نیتوں پر ہے والله تعالی اعلم

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ