Headlines
Loading...


(مسئلہ) کیا کفار کے اعمال کا میزان میں تولے جائیں گے؟

(الجواب) اس بارے میں اختلاف ہے کہ کافر کے لیے میزان قائم ہوگی یا نہیں. اکثر کا قول ہے کہ ان کے اعمال تولے جائیں گے

الله عزوجل فرماتا ہے أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (الکهف ١٠٥ یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا تو ان کا کِیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے)

اس کے تحت نور العرفان میں ہے ان کفار کے نیک اعمال تولے ہی نہ جائیں گے ان کے لیے میزان ہوگی ہی نہیں یا یہ کہ تولے تو جائیں مگر ان میں کوئی وزن نہیں ہوگا دیکھنے میں بڑے معلوم ہوں مگر میزان میں کچھ نہیں معلوم ہوں گے کہ نیک اعمال میں وزن ایمان واخلاص سے ہوتا ہے دیکھو کوفہ کے خوارج بڑے عابد وزاہد تھے مگر بحکم حدیث اسلام سے خارج ہوگئے

مراۃ المناجیح میں اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں اس آیت کریمہ کے دو معنی کیے گئے ہیں ایک یہ کہ وزن بمعنی میزان ہے یعنی ہم قیامت میں کفار کے لیے میزان قائم ہی نہیں کریں گے کیونکہ وہاں وزن باٹ سے نہ ہوگا بلکہ نیکیوں کا بدیوں سے ہوگا کافر کے پاس نیکیاں ہی نہیں پھر وزن کیسا دوسرے یہ کہ وزن بمعنی بوجھ ہے اور معنی یہ ہیں کہ کفار کی نیکیوں میں ہم وزن نہیں رکھیں گے کہ ان کی نیکیاں صدقات خیرات وغیرہ تولے جائیں گے مگر بہت ہی ہلکے ہوں گے یہ دوسرے معنی زیادہ قوی ہیں کیونکہ قرآن کریم دوسری جگہ فرماتا ہے وأما من خفت موزینه فأمه هاویۃ جس سے معلوم ہوا کہ کفار کی نیکیاں تولی جائیں گی مگر نہ اٹھیں گی (مراۃ المناجیح ٣٧٦/٧)

وقال السيوطي عليه الرحمة الحق أنه لا يوزن لهم أعماله (بحور الزاخرة ص ٧٢٨ حق یہ ہے کہ ان کے اعمال نہ تولے جائیں گے)

اکثر کے قول کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے عن أبي هريرة رضي الله عنه عن رسول الله ﷺ قال إنه ليأتي الرجل العظيم السمين يوم القيامة لا يزن عند الله جناح بعوضة وقال اقرءوا فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا (صحیح البخاری م ٤٧٢٩ صحیح مسلم ٢٧٨٥ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله ﷺ نے قیامت کے دن ایک بہت بڑا اور بہت موٹا شخص آئے گا الله تعالی کے نزدیک اس کا وزن ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہوگا اور فرمایا تم یہ آیت پڑھو فلا نقيم لهم يوم القيامة وزنا

قال ابن عباس توزن الحسنات والسيئات في ميزان له لسان وكفتان؛ فأما المؤمن فيؤتى بعمله في أحسن صورة فيوضع في كفة الميزان فتثقل حسناته على سيئاته فذلك قوله فمن ثقلت موازينه فأولئك هم المفلحون ويؤتى بعمل الكافر في أقبح صورة فيوضع في كفة الميزان فيخف وزنه حتى يقع في النار (جامع لأحکام القرآن للقرطبي ١٠٨/٤ ابن عباس رضی الله عنه نے فرمایا نیکیوں اور گناہوں کا وزن ایسے میزان  میں ہوگا جس کی ایک لسان اور دو پلڑے ہیں جہاں تک مومن کا تعلق ہے تو اس کے عمل کو انتہائی حسین صورت میں لایا جائے گا اور اسے ترازو کے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا تو اس کی حسنات اس کے سئیات پر غالب آجائیں گے اور اسی کے بارے میں الله عزوجلٰ نے فرمایا فمن ثقلت موازينه فأولئك هم المفلحون اور کافر کے عمل کو انتہائی قبیح صورت میں لایا جائے گا اور اسے ترازو کے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا اور اس کا وزن ہلکا ہوجائے گا یہاں تک کہ وہ جہنم میں گر جائے گا

قال الإمام الماتريدی عليه الرحمة الميزان حق للكفار والمسلمون (شرح فقه الأکبر لإمام الماتریدی ص ٢٥ میزان حق ہے کافروں اور مسلمانوں کے لیے) 

قال الإمام نعيم الدين صاحب خزائن العرفان عليه رحمة الرحمن عمل تولے جائیں گے نیک بھی بد بھی قول بھی فعل بھی کافروں کے بھی مومنوں کے بھی اور بعضے الله کے بندے ایسے بھی ہوں گے جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے (کتاب العقائد ص ٣٣)

قال الإمام القرطبي فخيرات الكافر توزن ويجزى بها إلا أن الله تعالى حرم عليه الجنة فجزاؤه أن يخفف عند بدليل حديث أبي طالب (التذکرۃ ٧٢١ کافر کی نیکیوں کا بھی وزن کیا جائے گا اور اس کے مطابق اجر دیا جائے گی لیکن الله عزوجل نے ان پر جنت حرام فرمائی ہے لہذا ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی جس کی دلیل ابو طالب والی حدیث ہے)

جو لوگ کہتے ہیں کہ کافر کے عذاب میں تخفیف مکمن نہیں لہذا ابو لہب کی عذاب میں تخفیف نہیں اس لیے کہ اس نے ولادت رسول ﷺ کی خوشی میں اشارے سے ثوبیہ کو آزاد کیا تھا اس قول قرطبی میں ان کا رد ہے

وقال إنما توزن أعمال المؤمن المتقي لإظهار فضله كما  توزن أعمال الكافر لخزيه وذله فإن أعماله توزن تبكيتا له على فراغه وخلوه عن كل خير (ص ٢٢٧ متقی مومن کے اعمال کا وزن اظہار فضیلت کے لیے کیا جائے گا اور کافر کے اعمال کا وزن اس لیے کیا جائے تاکہ اس کی رسوائی اور ذلت کا اظہار ہو باوجودیکہ وہ ہر قسم کی خیر اور بھلائی سے خالی ہوں گے والله اعلم باالصواب

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ