قیامت کے دن باپ کا نام لیکر پکارا جائے گا یا ماں کا
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
میرا سوال یہ ہے قیامت کے روز انسان کو اس کے باپ کے نام سے پکارا جائیگا یا ماں کے نام سے جواب عنایت فرمائیں
الجواب صحیح یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارا جائے گا
1/امام بخاری نے اپنی صحیح میں میں اس پر ترجمۃ الباب قائم کیا ہے
ﺑﺎﺏ ﻣﺎ ﻳﺪﻋﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﺑﺂﺑﺎﺋﻬﻢ
اس کے تحت درجہ ذیل حدیث روایت کی ہے
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺴﺪﺩ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻳﺤﻴﻰ ﻋﻦ ﻋﺒﻴﺪ اﻟﻠﻪ ﻋﻦ ﻧﺎﻓﻊ ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ
ﺇﻥ اﻟﻐﺎﺩﺭ ﻳﺮﻓﻊ ﻟﻪ ﻟﻮاء ﻳﻮﻡ اﻟﻘﻴﺎﻣﺔ ﻳﻘﺎﻝ ﻫﺬﻩ ﻏﺪﺭﺓ ﻓﻼﻥ ﺑﻦ ﻓﻼﻥ (بخاری)
ابن بطال اس کی شرح میں لکھتے ہیں
ﻭﺩﻝ ﻋﻤﻮﻡ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻋﻠﻰ ﺃﻧﻪ ﺇﻧﻤﺎ ﻳﺪﻋﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﺑﺎﻵﺑﺎء (شرح ابن بطال 336/9)
اس سے کچھ پہلے لکھتے ہیں
ﻭﻓﻰ ﻗﻮﻟﻪ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺴﻼﻡ
(ﻫﺬﻩ ﻏﺪﺭﺓ ﻓﻼﻥ ﺑﻦ ﻓﻼﻥ) ﺭﺩ ﻟﻘﻮﻟﻪ ﻣﻦ ﺯﻋﻢ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺪﻋﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﻳﻮﻡ اﻟﻘﻴﺎﻣﺔ ﺇﻻ ﺑﺄﻣﺘﻬﻢ ﻷﻥ ﻓﻰ ﺫﻟﻚ ﺳﺘﺮا ﻋﻠﻰ ﺁﺑﺎﺋﻬﻢ ﻭﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﺧﻼﻑ ﻗﻮﻟﻬﻢ
(شرح ابن بطال 335/9) حکی قولہ الحافظ ابن حجر فی الفتح (563/10) علامہ عینی لکھتے ہیں
ﻭﻓﻲ ﺣﺪﻳﺚ اﻟﺒﺎﺏ ﺭﺩ ﻟﻘﻮﻝ ﻣﻦ ﻳﺰﻋﻢ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺪﻋﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﻳﻮﻡ اﻟﻘﻴﺎﻣﺔ ﺇﻻ ﺑﺄﻣﻬﺎﺗﻬﻢ
(عمدۃ القاری201/22)
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﻋﻮﻥ ﻗﺎﻝ ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺣﻭﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺴﺪﺩ ﻗﺎﻝ ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻫﺸﻴﻢ ﻋﻦ ﺩاﻭﺩ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺯﻛﺮﻳﺎ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻟﺪﺭﺩاء ﻗﺎﻝ ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ
ﺇﻧﻜﻢ ﺗﺪﻋﻮﻥ ﻳﻮﻡ اﻟﻘﻴﺎﻣﺔ ﺑﺄﺳﻤﺎﺋﻜﻢ ﻭﺃﺳﻤﺎء ﺁﺑﺎﺋﻜﻢ ﻓﺄﺣﺴﻨﻮاﺃﺳﻤﺎءﻛﻢ (ابوداؤد ورواه احمد وابن حبان في صحيحه) وفي التهذيب اسناده جيد وتبعه الزين العراقي
(فيض القدير للمناوي 553/2)
ترجمه تم قیامت کے دن اپنے ناموں سے اور اپنے باپ کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہذا اپنے نام اچھے رکھا کرو
اس کے برخلاف کچھ روایات ایسی بھی آئی ہیں جن سے ماؤں کی طرف نسبت کا پتہ چلتا ہے مگر وہ سخت ضعیف یا منکر ہے اور ذکر کردہ روایات کے بالمقابل وہ قابل حجت نہیں صحیح یہ ہے کہ باپوں کے ناموں سے پکارا جائے گا مردو عورت ہر ایک کو واللہ تعالٰی اعلم
کتبہ فیضان سرور مصباحی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ