Headlines
Loading...
خانگی گاڑیوں میں وہابیوں کو لے جانا کیسا ہے؟

خانگی گاڑیوں میں وہابیوں کو لے جانا کیسا ہے؟


(مسئلہ) ہر گاؤں میں خانگی طور ہر کچھ گاڑیاں ہوتی ہیں ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں لےجانے کے لیے بس لکزری جیپ، کار وغیرہ سوال یہ کہ ان گاڑیوں میں وہابیوں کو لے جانا کیسا ہے؟

(الجواب) مرتد کو اتنی تعظیم دینا کہ ان کی سواری کے لیے بالخصوص گاڑیاں منگوائی جائیں بے شک دین اسلام میں حرام ہے اور کفر اگر اسے اچھا یا قابل تعظیم اعتقاد کرے قال الله تعالی وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ ﴿هود ١١٣ اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی﴾

وقال الله تعالی وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴿الأنعام ٦٨ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ

اور اگر بالخصوص نہیں بلکہ سب کو سوار کرتا ہے تو اس میں سواریوں کے ایمان کو خدشہ میں ڈالنا ہے جو کہ حرام ہے. لہذا جب معلوم ہو کہ فلاں شخص وہابی ہے اسے بس سے اتار دے کہ ان کا بائیکاٹ بسب ارتداد لازم ہے ہاں وہ وہابی جسے اپنے اکابرین اور ان کے کفریہ عقائد کا کچھ علم نہیں برائے نام وہابی اور عامل بہ عقائد اہل سنت معلوم ہوتا ہو سوار کرنے میں حرج نہیں لیکن سنیوں کا وہ شخص وہ مسافروں میں اعلم ہو اسے اس کے بغل بٹھا دیا جائے کہ کچھ ہدایت پائے والله تعالی اعلم

کتبہ ندیم ابن علیم المصبور العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ