Headlines
Loading...


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کلمہ زبان سے پڑھتا ہے اور نماز نہیں پڑھتا ہے کیا ایسے شخص کو کافر کہہ سکتے ہیں؟ مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں

مستفتی فقیر محمد غلام رسول

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اگر نماز کو فرض جانتا ہے او رکوئی بات منافیِ ایمان اس سے صادر نہ ہوئی نہ کوئی فعل مخالف ِاسلام سرزد ہوا تو وہ ہمارے امامِ اعظم کے نزدیک مسلمان ہے مگر اشد گناہ گار مستحقِ عذابِ نار ہے اور دنیا میں سخت تعزیر کا مستحق ہے اور بعض ائمہ کے نزدیک وہ کافر ہے اور ان کی مؤیدوہ حدیث ہے جس میں وارد ہوا من ترک الصلاۃ متعمدا فقد کفر

[فیض القدیر شرح الجامع الصغیر من احادیث البشیر النذیر ج ۶ ص ۱۳۲ دارالکتب العلمیۃبیروت]

یعنی جس نے دانستہ نماز چھوڑی وہ کافر ہو گیا اور ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک یہ حدیث مؤول ہے اور مستحل ترک نماز پر محمول ہے واللہ تعالٰی اعلم

کتبہ فقیر محمد اختر رضا خاں ازہری قادری غفرلہ ۲۵؍شوال ۱۴۰۰ھ

نقل شدہ فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم صفحہ نمبر ١٩١

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ